کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 662
دیگر صیغے کچھ دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہیں،لیکن ان میں سے بعض کی اسناد پر کلام ہے اور بعض کو ضعیف قرار دیا گیا ہے۔
درود شریف کے یہ ذکر کردہ سارے صیغے ہی صحیح ہیں۔ان میں سے نماز میں اور نماز کے باہر ہر ایک کو پڑھا جا سکتا ہے،البتہ ان میں سے افضل کون سا ہے؟اس سلسلے میں اہل علم کے مختلف اقوال ہیں۔ان میں سے معروف ترین صیغہ تو وہی ہے جو ہم نے سب سے پہلے ذکر کیا ہے،لیکن چونکہ تیسرا اور چوتھا صیغہ ایسا ہے کہ انھیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود پڑھا کرتے تھے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درود شریف کے بارے میں سوال و استفسار پر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں انہی کی تعلیم فرمائی تھی،جیسا کہ ان صیغوں پر مشتمل احادیث میں صراحت آئی ہے،لہٰذا ان دونوں کو انہی وجوہات کی بنا پر افضل ترین درود قرار دیا گیا ہے،کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لیے اور اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے لیے وہی درود اختیار کیا ہے،جو سب سے افضل و اشرف ہے۔البتہ جائز سبھی ہیں۔لیکن ان میں سے کبھی ایک اور کبھی کوئی دوسرا پڑھ لینا چاہیے،تاکہ ہر حدیث پر ہی عمل ہوتا رہے۔واللّٰه الموفق۔
قعدئہ اخیرہ کی دعائیں:
جب درود شریف پڑھ لیں تو دعا کی باری آتی ہے۔اس موقع کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد دعائیں صحیح احادیث میں مروی و ثابت ہیں،جن میں سے کوئی بھی دعا کی جا سکتی ہے:
1۔ صحیح بخاری و مسلم و ابی عوانہ،سنن ابی داود و نسائی،صحیح ابن خزیمہ اور منتقی ابن الجارود میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((اِذَا فَرَغَ اَحَدُکُمْ مِنَ التَّشَہُّدِ الْآخِرِ فَلْیَتَعَوَّذْ بِاللّٰہِ مِنْ اَرْبَعٍ:مِنْ عَذَابِ جَہَنَّمَ وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ شَرِّ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ))[1]
’’تم میں سے جب کوئی شخص تشہد اخیر سے فارغ ہو جائے تو(درود شریف کے بعد)ان
[1] صحیح البخاري(6/ 408 و صحیح مسلم(2/ 4/ 126)الفتح الرّباني(4/ 23/ 24)تفہیم القرآن(4/ 125)و جلاء الأفہام(ص: 7،10)شرح الشفاء(3/ 768)