کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 653
اگرچہ ایک اختلافی مسئلہ ہے،البتہ قوی دلائل کی رو سے کم از کم اس کا جواز ثابت ہے اور پڑھنے والے پر سجدئہ سہو لازم کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔یہ تفصیلات چونکہ ذکر کی جا چکی ہیں لہٰذا انھیں یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ قعدئہ ثانیہ میں درود شریف: قعدئہ ثانیہ میں درود شریف پڑھنے یا نہ پڑھنے میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں،بلکہ سبھی پڑھنے کے قائل ہیں،البتہ ا س کے حکم میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ یہاں یہ واجب ہے یا فقط سنت؟آئیے اس سلسلے میں جانبین کے دلائل کا مطالعہ کریں۔ قائلینِ وجوب: قعدئہ ثانیہ میں درود شریف کو واجب قرار دینے والوں میں حضرت جابر بن عبداللہ،ابو مسعود،جابر بن زید،ابن مسعود،ابن عمر اور عمر فاروق رضی اللہ عنہم،امام شعبی،اسحاق بن راہویہ،محمد بن کعب قرظی،قاسم،ابن المواز،مقاتل بن حیان،امام شافعی اور آخری روایت کے مطابق امام احمد بن حنبل اور دیگر فقہا و محدثین رحمہ اللہ ہیں۔[1] ان ناموں کو دیکھنے کے بعد عدمِ وجوب پر اجماع کے دعویٰ کی بھی قلعی کھل گئی،جس کا مخالف امام شافعی رحمہ اللہ کو ٹھہرایا جاتا ہے۔ دلائل وجوب: قائلین وجوب کا استدلال بعض قرآنی آیات اور احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے۔ قرآنی آیت: سورۃ الاحزاب میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْاعَلَیْہِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾[الأحزاب:56]
[1] دیکھیں : تیسرے اشکال کا جواب۔ [2] صحیح مسلم(3/ 5/ 79،80)سنن البیہقي(2/ 131)مصنف ابن أبي شیبۃ(2/ 1235) [3] مسند أحمد(3/ 471)صحیح ابن خزیمۃ(ص: 715،716)صحیح ابن حبان(ص: 499)سنن البیہقي(2/ 131)سنن أبي داوٗد(3/ 281)سنن النسائي(1/ 1/ 149) [4] سنن الدارمي(1/ 328)و تحقیق صلاۃ الرسول(ص: 308) [5] التقریب(ص: 161) [6] تذکرۃ الحفاظ(1/ 215)