کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 63
مستقل عادت نہیں بنا لینا چاہیے،بلکہ عمامہ یعنی پگڑی یا ٹوپی پہننی چاہیے اور وہ بھی اچھی قسم کی،کیونکہ اگر ٹوپی کو زینت قرار دیتے ہوئے نماز میں پہنا جائے تو پھر واقعی وہ باعثِ زینت ہو۔یہ کھجور کے پتوں یا چٹائی اور پٹھے وغیرہ کی ٹوپیاں کسی بھی ذوق کے آدمی کو زینت نہیں لگتیں،بلکہ بعض لوگ جو چوتھائی اور تہائی حد تک پھٹی ہوئی اور تیل و میل سے اٹی ہوئی ٹوپی پہن کر نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں،ایسی ٹوپیاں بہرحال زینت نہیں ہوتیں ‘ بلکہ مسجد میں ان کا وجود ہی مسجد کے مقام و مرتبے کے منافی ہوتا ہے۔[1]
[1] یہاں ہم ان سب امور کی طرف محض اشارہ کرنے پر ہی کفایت کر رہے ہیں،کیونکہ ان امور کی تفصیل ’’فقہ الصلاۃ‘‘(جلد دوم)میں ذکر کی جا چکی ہے۔اس سلسلے میں ہماری مستقل کتب 1’’نماز کے لیے مرد و زن کا لباس‘‘ 2’’فرضیتِ نقاب‘‘ 3’’ٹوپی و پگڑی سے یا ننگے سر نماز‘‘ الگ سے بھی شائع ہو چکی ہیں۔وللہ الحمد۔