کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 598
’’حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:’’اُس شخص کی نماز نہیں جو فاتحہ اور کچھ قرآن نہ پڑھے۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس حدیث سے سورت فاتحہ کے علاوہ بھی کچھ قرآن پڑھنے کے وجوب پر استدلال کیا گیا ہے اور ان کا تعاقب یوں کیا گیا ہے کہ یہ صرف اس وہم کو رفع کرنے کے لیے وارد ہوا ہے کہ یہ حکم صرف فاتحہ تک ہی مقتصر ہے۔امام بخاری نے جزء القراء ۃ میں لکھا ہے کہ یہ اُس قول یا حدیث کی نظیر و مثال ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ ’’ایک چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ پر ہاتھ کاٹا جائے گا۔‘‘ یعنی حدیث مذکور سے بعض لوگوں نے استدلال کیا ہے کہ نماز میں سورت فاتحہ کے بعد مزید قرآن پڑھنا واجب ہے،یہ استدلال صحیح نہیں،کیونکہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ نماز میں کم از کم سورت فاتحہ یا اس سے زیادہ قرآن پڑھنا ضروری ہے۔کوئی یہ نہ سمجھے کہ نماز میں سورت فاتحہ کے بعد مزید قرآن پڑھنا واجب یا ممنوع ہے۔اس کی مثال یہی ہے کہ دوسری حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ ربع دینار کے برابر یا اس سے زیادہ مال چوری کرنے پر ہاتھ کاٹا جائے گا۔ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه:((أَنَّ النَّبَیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَمَرَ فَنَادٰی اَنْ لاَّ صَلَوٰۃَ اِلَّا بِفَاتِحَۃِ الکِتَابِ وَمَا زَادَ))[1] ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ اعلان کروایا کہ’’سورت فاتحہ اور کچھ مزید قرآن پڑھے بغیر نماز نہیں ہوتی۔‘‘ عَنْ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ مَرْفُوعًا:((وَاِذَا قُمْتَ فَتَوَجَّہْتَ فَکَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ بِاُمِّ القُرآنِ وَبِمَا شَائَ اللّٰہُ اَنْ تَقْرَأَ))[2] ’’حضرت رفاعہ بن رافع سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:’’جب تم نماز پڑھنے لگو تو اللہ اکبر کہو،پھر سورت فاتحہ پڑھو اور اللہ کی توفیق سے کچھ قرآن پڑھو۔‘‘ مذکورہ حدیثوں میں سے بعض کی اسانید متکلم فیہ ضرور ہیں،لیکن مضمونِ حدیث صحیح روایات
[1] صفۃ صلاۃ النبيﷺ(ص: 61)