کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 59
ہے،وہیں نماز کا حکم الٰہی بھی ہمیں قولی و عملی شکل میں بہم پہنچایا ہے۔اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے:
﴿وَمَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھٰکُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ﴾[الحشر:7]
’’اور جو کچھ رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)تمھیں دیں،وہ لے لو اور جس چیز سے وہ تم کو روک دیں،اس سے رک جاؤ،اور اللہ سے ڈرو!بے شک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘
اس آیت شریفہ میں مذکور حکمِ الٰہی کے مطابق ہم پر اللہ کی فرض کردہ نماز بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے مسنون طریقے کے مطابق ادا کرنا ضروری ہے۔نیز ارشادِ ربانی ہے:
﴿وَمَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ﴾[النساء:80]
’’جس نے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کی اطاعت کی اس نے دراصل اللہ کی اطاعت کی۔‘‘
اس ارشادِ گرامی کا مفہوم بھی یہی ہے کہ حکمِ الٰہی کی تعمیل صرف اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت ہی میں ہے۔جس طرح سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف عمل میں لایا گیا کوئی نیک کام قابلِ قبول نہیں،اسی طرح نماز بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے،سکھلائے ہوئے اور کر کے دکھلائے ہوئے طریقے کے خلاف پڑھی جائے تو قبول نہیں ہوتی۔حق تو یہ ہے کہ صرف نماز پر ہی کیا بس ہے،خلافِ پیغمبر چلنے والا کوئی شخص کبھی منزلِ مقصود اور گوہر مطلوب کو نہیں پا سکتا۔اسی نکتے کو شیخ سعدی رحمہ اللہ نے کیا خوب انداز سے بیان کیا ہے،فرماتے ہیں -
خلافِ پیمبر کسے راہ گزید
کہ ہر گز بمنزل نخواہد رسید
محال است سعدی کہ راہِ صفا
تواں رفت جز درپئے مصطفی(صلی اللہ علیہ وسلم)
مگر اس کے برعکس ہماری نمازوں کا عالَم یہ ہوتا ہے کہ ہم نے کبھی یہ زحمت ہی گوارا نہیں کی کہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کیا طریقہ بتایا ہے،اسے پڑھیں اور سیکھیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز سے متعلقہ ارشادات کا بچشم خود مطالعہ کر کے اپنی نمازوں کا ان سے موازنہ کریں۔بلکہ ہمارا سارے کا سارا انحصار اپنے ماں باپ اور پھوپھی دادی کی نمازوں کی نقل اتارنے پر ہوتا ہے۔جس