کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 58
نماز کا مسنون طریقہ اور اس کے احکام و مسائل اسلام کے ارکانِ خمسہ میں سے اقرارِ توحید و رسالت کے بعد نماز سب سے اہم رکن اور دین کا ستون ہے۔ نمازِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور ہماری نماز: جس طرح تمام نیک اعمال کی قبولیت کے لیے دوسری شرائط کے ساتھ ساتھ ایک شرط سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کام کی مطابقت و موافقت رکھنا بھی ضروری ہے،اسی طرح نماز کی قبولیت کے لیے بھی یہ شرط ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دربار میں صرف وہی نماز شرفِ قبولیت سے نوازی جائے گی جو بعینہٖ اُس طرح ادا کی گئی ہو جس طرح ادا کر کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دکھلائی اور اسی کا حکم بھی فرمایا۔[1] جیسا کہ حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ سے مروی حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((صَلُّوْا کَمَا رَاَیْتُمُوْنِيْ اُصَلِّيْ))[2] ’’تم بعینہٖ اسی طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘ اس ارشادِ گرامی سے معلوم ہوا کہ ہماری نماز کی قولی و فعلی ہیئت و حالت ہُوبہو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے نمونے کے مطابق ہونی چاہیے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے ہماری نمازیں جتنی زیادہ مطابقت و مماثلت رکھیں گی،دربارِ الٰہی میں شرفِ قبولیت بھی اتنا ہی زیادہ ملے گا۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں ہمیں تمام احکامِ قرآن کی تفسیر و تشریح اپنے قول و فعل اور ارشاداتِ گرامی کی شکل میں عطا فرمائی
[1] تفصیل کے لیے ہماری کتاب ’’قبولیتِ عمل کی شرائط‘‘ میں شرطِ سوم ملاحظہ فرمائیں۔ [2] صحیح البخاري مع الفتح(2/ 111)صحیح مسلم مع النووي(3/ 5/ 174)