کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 564
((فَاِذَا جَلَسْتَ فِی وَسْطِ الصَّلَاۃِ فَاطْمَئِنَّ))[1]
’’جب نماز کے درمیان میں بیٹھو تو خوب اطمینان سے بیٹھو۔‘‘
5۔ صحیح مسلم و ابی عوانہ میں ہے:
((کَانَ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقْرَأُ فِیْ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ:التَّحِیَّۃُ))[2]
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر دو رکعتوں کے بعد التحیات۔۔۔پڑھا کرتے تھے۔‘‘
6۔ سنن کبریٰ بیہقی میں اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں ہے:
((کَانَ اَوَّلَ مَا یَتَکَلَّمُ بِہِ عِنْدَ الْقَعْدَۃِ:التَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ))[3]
’’قعدے کے وقت سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم التحیات للہ۔۔۔پڑھتے تھے۔‘‘
7۔ ایسے ہی سنن دارقطنی و بیہقی میں صحیح سند کے ساتھ حضرت ابن مسعود رضی اللہ سے مروی ہے:
’’کُنَّا نَقُوْلُ قَبْلَ اَنْ یُّفْرَضَ عَلَیْنَا التَّشَہُّدَ:السَّلَامُ عَلَی اللّٰہِ،السَّلَامُ عَلٰی جِبْرِیْلَ،السَّلَامُ عَلٰی مِیْکَائِیْلَ،فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم:((لَا تَقُوْلُوْا ہٰکَذَا،وَلٰکِنْ قُوْلُوْا:التَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ۔۔۔))[4]
’’تشہد کے فرض کیے جانے سے پہلے ہم یہ کہتے تھے:’’اَلسَّلَامُ عَلَی اللّٰہِ،اَلسَّلَامُ عَلٰی جِبْرَائِیْلَ،اَلسَّلَامُ عَلٰی مِیْکَائِیْلِ‘‘ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کہا کرو،بلکہ یہ کہا کرو:اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ۔۔۔‘‘
8۔ آثار اگرچہ حجت نہیں ہوتے،لیکن تائید کے طور پر پیش کیے جا سکتے ہیں۔اس موضوع کی تائید ایک اثر فاروقی سے بھی ہوتی ہے،جو تاریخِ امام بخاری اور سننِ سعید بن منصور میں مروی ہے،جس میں حضرت عمر رضی اللہ فرماتے ہیں:
’’لَا یُجْزِیُٔ صَلَاۃٌ اِلَّا بِتَشَہُّدٍ‘‘[5] ’’تشہد کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔‘‘
[1] الزرقاني(1/ 187)و انظر: النیل(2/ 3/ 132 الریاض،1/ 2/ 281،بیروت)تحقیق مشکاۃ المصابیح للألباني(1/ 289)سنن الترمذي(2/ 83)سنن النسائي(1/ 175 و 188)المرعاۃ شرح مشکاۃ المصابیح(2/ 483،484)فتح الباري(2/ 316)التعلیق الممجد(ص: 909 تا 911 و ہناک بسط في الموضوع)