کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 549
دونوں ایڑیوں پر بیٹھنے والا انداز ایسا نہیں،اس لیے اسے مشروع قرار دیا گیا ہے اور یہ ممنوع ہے۔صحیح مسلم،سنن ابو داود اور مسند احمد میں اسے ہی ’’عقبۃ الشیطان‘‘ کہا گیاہے۔چنانچہ صحیح مسلم،ابی عوانہ،ابو داود،ابن ماجہ،بیہقی،طیالسی،مصنف ابن ابی شیبہ اور مسند احمد میں اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں ہے:
((۔۔۔وَکَانَ یَنْہٰی عَنْ عَقْبَۃِ الشَّیْطَانِ))[1]
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم شیطان کی بیٹھک سے منع فرمایا کرتے تھے۔‘‘
’’عقبۃ الشیطان‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے امام نووی نے شرح مسلم میں ابو عبیدہ وغیرہ کے کلمات نقل کیے ہیں جو اوپر ’’ممنوع اقعاء‘‘ کے تعارف کے طور پر ذکر کیے جا چکے ہیں۔بہرحال یہ تو دو رکعتوں والے قعدہ یا تین اور چار والے قعدئہ اولیٰ کے وقت پاؤں کے بارے میں تفصیل ہے۔
ہاتھ اور کلائیاں کہاں رکھیں؟
اب رہا معاملہ دونوں ہاتھوں اور کلائیوں کو رکھنے کا تو اس سلسلے میں صحیح مسلم و ابو عوانہ،سنن دارمی و بیہقی،شرح السنہ بغوی اور مسند احمد میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی وہ حدیث ہے،جو قعدے کے سلسلے میں پہلے بھی ذکر کی جا چکی ہے۔اس میں مذکور ہے:
((إِنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ اِذَا قَعَدَ فِی التَّشَہُّدِ وَضَعَ یَدَہُ الْیُسْریٰ عَلٰی رُکْبَتِہِ الیُسْرٰی،وَوَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی رُکْبَتِہِ الْیُمْنٰی))[2]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تشہد کے لیے بیٹھتے تو اپنا بایاں ہاتھ بائیں گھٹنے پر اور دایاں ہاتھ دائیں گھٹنے پر رکھتے تھے۔‘‘
جبکہ صحیح مسلم،سنن بیہقی اور مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں دونوں ہاتھوں کا دونوں رانوں پر رکھنا بھی وارد ہوا ہے۔چنانچہ وہ فرماتے ہیں:
((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا قَعَدَ یَدْعُوْ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنٰی عَلٰی فَخِذِہِ الْیُمْنٰی وَیَدَہُ الْیُسْریٰ عَلٰی فَخِذِہِ الْیُسْریٰ،وَاَشَارَ بِاَصْبِعِہِ السَّبَّابَۃِ وَوَضَعَ اِبْہَامَہٗ
[1] صفۃ الصلاۃ(ص: 92)
[2] وقد مرّ و انظر زاد المعاد(1/ 242)و صفۃ الصلاۃ(ص: 92)