کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 542
دوسری رکعت کے احکام و مسائل اب دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہو کر ثنا یا دُعاے استفتاح(سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وغیرہ)نہیں پڑھی جائے گی،کیونکہ یہ صرف نماز کے آغاز میں ہی مسنون ہے،اس کے بعد نہیں۔اس میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں۔[1] تعوّذ؟ البتہ تعوّذ یا اَعوذُ باللّٰه پڑھنے کے بارے میں دونوں طرح کی آرا پائی جاتی ہیں: 1۔ پہلی تو یہی معروف رائے ہے کہ تعوذ صرف پہلی رکعت میں ہے،اس کے بعد سلام پھیرنے تک کسی رکعت میں نہیں ہے۔اکثر اہلِ علم نے اسے ہی اختیار کیا ہے۔امام نووی نے ’’المجموع شرح المہذب‘‘ میں اور امام شوکانی نے ’’نیل الأوطار‘‘ میں امام عطا،ابراہیم نخعی،حسن بصری،سفیان ثوری اور ابو حنیفہ رحمہم اللہ کا یہی قول ذکر کیا ہے۔[2] علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کی تحقیق: علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے صرف پہلی رکعت میں تعوذ والا قول ہی اختیار کیا ہے اور اس کی تائید اس طرح کی ہے کہ دونوں رکعتوں میں کی جانے والی قراء ت میں فصل یا خاموشی تو ہوئی ہی نہیں،بلکہ یہ ایک تسلسل ہے،جس کے دوران میں حمد و تسبیح،تہلیل اور درود و سلام پڑھا گیا ہے،جس سے مختلف رکعتوں والی قراء ت میں فصل یا فرق نہیں آتا،لہٰذا ایک ہی قراء ت شمار ہونے کی شکل میں تعوذ صرف پہلی رکعت ہی میں کافی ہے۔دوبارہ سلام پھیرنے تک اس کی ضرورت نہیں۔صحیح حدیث کے مطابق بھی ظاہر بات یہی ہے کہ تعوذ صرف پہلی رکعت ہی میں ہو۔چنانچہ صحیح مسلم ’’کتاب المساجد و
[1] مصنف ابن أبي شیبۃ(1/ 432) [2] الإرواء(2/ 84) [3] بحوالہ الضعیفۃ(2/ 392 وقال الألباني فیہ وفي الصلاۃ: سندہ صالح،وکذا قال محققو زاد المعاد(1/ 240) [4] سنن البیہقي و تحقیق الزاد و صفۃ الصلاۃ والضعیفۃ۔ [5] بحوالہ التلخیص(1/ 1/ 260)ولم یتکلم علیہ۔