کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 51
’’الصلاۃ‘‘ [1] کے مترادفات و تعبیرات قرآنِ کریم میں نماز کے لیے قرآنِ کریم میں صرف لفظ ’’الصلاۃ‘‘ ہی نہیں،بلکہ اس کے کئی دوسرے مترادفات و تعبیرات(قریب المعنی الفاظ)بھی آئے ہیں،مثلاً: 1۔ذکر: 1۔﴿اِِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا اِِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ﴾[الجمعۃ:9] ’’جب جمعہ کے دن نماز کی اذان دی جائے تو تم اللہ کے ذکر کی طرف جلدی آجایا کرو۔‘‘ 2۔﴿اِِنِّیْٓ اَحْبَبْتُ حُبَّ الْخَیْرِ عَنْ ذِکْرِ رَبِّیْ﴾[صٓ:32] ’’میں نے اپنے پروردگار کی یاد پر اُن گھوڑوں کی محبت کو ترجیح دی۔‘‘ 3۔﴿فَاِذَآ اَمِنْتُمْ فَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَمَا عَلَّمَکُمْ﴾[البقرۃ:239] ’’ہاں،جب امن ہو جائے تو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو جس طرح اس نے تمھیں اس بات کی تعلیم دی ہے۔‘‘
[1] ’’الصلاۃ‘‘ کے مختلف معانی و مفاہیم اور مترادفات و تعبیرات کی تفصیلات کے لیے ملاحظہ کیجیے: بصائر ذوي التمییز للفیروز آبادی،منتخب قرۃ العیون النواظر في الوجوہ والنظائر في القرآن لابن الجوزي،کشف السرائر في معنی الوجوہ والأشباہ والنظائر لابن العماد،إصلاح الوجوہ والنظائر للدامغاني،العمدۃ في غریب القرآن لمکي بن أبي طالب،نزھۃ الأعین النواظر لابن الجوزي،المعجم الجامع لعبد العزیز السیروان،تفسیر معالم التنزیل للبغوي،تحصیل نظائر القرآن للحکیم الترمذي،تفسیر غریب القرآن لابن قتیبۃ،تفسیر جامع البیان لابن جریر الطبری،تفسیر الجامع لأحکام القرآن للقرطبي۔نیز صحیح بخاری،کتاب التفسیر کے حوالوں سے ڈاکٹر فہد بن عبد الرحمن بن سلیمان الرومی نے اپنی کتاب ’’الصلاۃ في القرآن الکریم‘‘(طبع اول،الریاض،علی نفقۃ سمو الأمیر فہد بن عبد اﷲ بن محمد بن عبد الرحمن)میں صفحات(11 تا 16)پر تفصیلات ذکر کی ہیں۔