کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 508
((سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِکَ اللّٰہُمَّ اغْفِرْلِیْ))[1] ’’پاک ہے تُو اے اللہ!اے میرے پروردگار ساتھ اپنی تعریفوں کے!اے اللہ!میری بخشش فرما دے۔‘‘ 4۔ اسی طرح صحیح مسلم،سنن ابو داود و نسائی،صحیح ابو عوانہ،مصنف عبدالرزاق و ابن ابی شیبہ اور مسند احمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود میں یہ دعا فرمایا کرتے تھے: ((سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبُّ الْمَلَائِکَۃِ وَالرُّوْحِ))[2] ’’پاک ہے تُو اور مقدس ہے۔تُو ہی روح الامین حضرت جبرئیل علیہ السلام اور تمام فرشتوں کا بھی رب ہے۔‘‘ 5۔ صحیح مسلم،سنن نسائی،صحیح ابو عوانہ،ابن خزیمہ،سنن دارقطنی،مسند احمد اور معانی الآثار طحاوی میں حضرت علی رضی اللہ سے مروی حدیث میں یہ ذکر بھی سجود کے لیے وارد ہوا ہے: ((اَللّٰہُمَّ لَکَ سَجَدْتُّ،وَبِکَ آمَنْتُ‘ وَلَکَ اَسْلَمْتُ(وَاَنْتَ رَبِّیْ)سَجَدَ وَجْہِیَ لِلَّذِیْ خَلَقَہٗ وَصَوَّرَہٗ(فَاَحْسَنَ صُوَرَہٗ)وَشَقَّ سَمْعَہٗ وَبَصَرَہٗ‘ فَتَبَارَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ))[3] ’’اے اللہ!میں نے تیرے سامنے سجدہ کیا،تجھ پر ایمان لایا،تیرا فرماں بردار ہوا(اور تُو ہی میرا پروردگار ہے)میری پیشانی نے اس ذات کے لیے سجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا اور اس کی(خوبصورت)شکل بنائی اور مجھے کان اور آنکھیں عطا کیں۔اللہ تبارک و تعالیٰ سب سے بہترین بنانے والا ہے۔‘‘ 6۔ صحیح مسلم،سنن ابو داود،صحیح ابو عوانہ و ابن خزیمہ،مستدرک حاکم،شرح السنہ بغوی اور سنن بیہقی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی حدیث میں سجود کے لیے یہ دُعا بھی وارد ہوئی ہے:
[1] صحیح مسلم(2/ 4/ 205)سنن البیہقي(2/ 485)شرح السنۃ(3/ 148)تحقیق صلاۃ الرسول(ص: 291) [2] صحیح البخاري(2/ 293)صفۃ الصلاۃ(ص: 88)