کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 472
دونوں ہاتھ: سجدے میں دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کو بھی زمین پر لگانا ضروری ہے،اس بات کی پہلی دلیل ابو داود و نسائی،صحیح ابن خزیمہ،مسند احمد و سراج،سنن بیہقی،منتقیٰ ابن الجارود،موطا امام مالک(موقوفاً)اور مستدرک حاکم میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی وہ حدیث ہے جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: 1۔((اِنَّ الْیَدَیْنِ تَسْجُدَانِ کَمَا یَسْجُدُ الْوَجْہُ،فَاِذَا وَضَعَ اَحَدُکُمْ وَجْہَہٗ فَلْیَضَعْ یَدَیْہِ،وَاِذَا رَفَعَہٗ فَلْیَرْفَعْہُمَا))[1] ’’ہاتھ بھی چہرے کی طرح سجدہ کرتے ہیں۔تم میں سے کوئی چہرہ زمین پر لگائے تو دونوں ہاتھ بھی رکھے اور جب چہرہ اٹھائے تو دونوں ہاتھ بھی اٹھا لے۔‘‘ 2۔ اسی طرح صحیح بخاری،سنن ابو داود،صحیح ابن خزیمہ،سنن بیہقی اور دیگر کتب میں حضرت ابوحمید الساعدی رضی اللہ والی حدیث میں ہے: ((فَاِذَا سَجَدَ وَضَعَ یَدَیْہِ غَیْرَ مُفْتَرِشٍ وَلَا قَابِضِہِمَا،وَاسْتَقْبَلَ بِاَطْرَافِ اَصَابِعِہِ الْقِبْلَۃَ۔۔۔الخ))[2] ’’جب سجدہ کیا تو دونوں ہاتھوں کو نہ بچھا کر اور نہ بھینچ کر زمین پر رکھا اور اپنی انگلیوں کو قبلہ رُو رکھا۔‘‘ 3۔ صحیح ابن خزیمہ اور مسند احمد میں حضرت رفاعہ بن رافع رضی اللہ سے مروی ایک اعرابی والی حدیث میں ہے: ((ثُمَّ اِذَا اَنْتَ سَجَدْتَ فَاَثْبِتْ وَجْہَکَ وَیَدَیْکَ حَتّٰی یَطْمَئِنَّ کُلُّ عَظْمٍ مِنْکَ اِلیٰ مَوْضِعِہٖ))[3] ’’پھر جب تم سجدہ کرو تو اپنا چہرہ اور دونوں ہاتھ زمین پر خوب ٹکا کر رکھو۔یہاں تک کہ تمھارے جسم کی تمام ہڈیاں اپنی اپنی جگہ پر پہنچ کر خوب ٹھہر جائیں۔‘‘
[1] صحیح البخاري(2/ 298)صحیح مسلم(4/ 7/ 63،64)سنن أبي داوٗد(3/ 165)مصنف عبد الرزاق(2/ 181 باب فضل لیلۃ القدر) [2] صحیح سنن أبي داود(1/ 141)صحیح سنن الترمذي(1/ 86)مشکاۃ المصابیح(1/ 250،251)الإرواء(2/ 15،16)شرح السنۃ(3/ 141)سنن البیہقي(2/ 112)صحیح ابن خزیمۃ(1/ 322،323 بإسناد ضعیف) [3] الفتح الرباني(3/ 282)وقال البناء: وسندہ جید۔تحفۃ الأحوذي(2/ 142) [4] سنن الدارقطني(1/ 1/ 348،349)وقال الدارقطني: والصواب عن عاصم عن عکرمۃ مرسلاً۔مستدرک الحاکم(1/ 270)وقال: صحیح علی شرط البخاري۔تحفۃ الأحوذي(2/ 144)وانظر: مصنف عبدالرزاق(2/ 182)و صفۃ الصلاۃ(ص: 83)