کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 469
ملاحظہ: ’’الآراب‘‘ کے لفظ کے صحیح مسلم میں وارد ہونے کا قاضی عیاض نے شرح صحیح مسلم میں انکار کیا ہے۔[1] جبکہ صحیح یہی ہے کہ اس لفظ کا مترادف ’’الاطراف‘‘ صحیح مسلم کے اوپر ذکر کیے گئے مقام پر موجود ہے،’’الآراب‘‘ واقعی موجود نہیں،جبکہ ’’الجمع بین الصحیحین‘‘ میں امام حمیدی نے،سنن کبریٰ میں بیہقی نے،جامع المسانید اور التحقیق میں ابن الجوزی نے اس حدیث کو مسلم کی طرف ہی منسوب کیا ہے۔[2] البتہ حافظ عبدالحق نے ’’الجمع بین الصحیحین‘‘ میں اسے ذکر نہیں کیا اور نہ صحیحین و موطا کے الفاظ پر مشتمل کتاب ’’مشارق الانوار‘‘ میں قاضی عیاض نے لفظ ’’الآراب‘‘ ذکر کیا ہے۔سند و معنی کی یگانگت ہی اس نسبت کا سبب ہوگی۔[3] پیشانی اور ناک: سب سے پہلے یہ بات پیشِ نظر رہے کہ بہ وقتِ سجدہ پیشانی کے ساتھ ہی ناک بھی زمین پر لگانی ضروری ہے،کیونکہ ’’سات اعضا پر سجدہ‘‘ کے سلسلے میں ہم جو احادیث ذکر کر چکے ہیں،ان میں پیشانی کے ساتھ ہی ناک کا بھی باقاعدہ ذکر آیا ہے۔ 1۔ ایک میں ’’جَبْہَۃٌ وَاَشَارَ بِیَدِہِ عَلٰی اَنْفِہٖ‘‘ کے الفاظ ہیں۔ 2۔ ایک میں ’’اَلْجَبْہَۃُ وَالْاَنْفُ‘‘ کے الفاظ ہیں۔ 3۔ ایسے ہی صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود اور مصنف عبد الرزاق میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ سے مروی ایک حدیث میں لیلۃ القدر کے رمضان کے عشرئہ اخیرہ میں ہونے کا ذکر آیا ہے،اس حدیث میں مذکور ہے کہ بارش ہوئی اور کھجور کے پتوں کی چھت ہونے کی وجہ سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد مبارک ٹپک گئی۔اس کے آخر میں ہے:
[1] صحیح البخاري مع الفتح(2/ 297)صحیح مسلم(2/ 4/ 207)صحیح ابن خزیمۃ(1/ 321)سنن أبي داوٗد(3/ 161،162)سنن الترمذي مع التحفۃ(2/ 147)الإرواء(2/ 16)الإحسان(5/ 252)شرح السنۃ(3/ 136،137)تحقیق صلاۃ الرسول(ص: 288)