کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 451
کتاب الاعتبار حازمی اور مستدرک حاکم میں موصولاً اور مرفوعاً مروی ہے۔صحیح بخاری میں حضرت نافع رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں: ’’کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَضَعُ یَدَیْہِ قَبْلَ رُکْبَتَیْہِ‘‘[1] ’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما گھٹنوں سے پہلے ہاتھ(زمین پر)رکھا کرتے تھے۔‘‘ دیگر کتب میں مرفوعاً یوں مروی ہے کہ حضرت نافع حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’اِنَّہٗ کَانَ یَضَعُ یَدَیْہِ قَبْلَ رُکْبَتَیْہِ وَقَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَفْعَلُ ذٰلِکَ‘‘[2] ’’وہ(ابن عمر رضی اللہ عنہما)گھٹنوں سے پہلے دونوں ہاتھ رکھا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی کیا کرتے تھے۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے صحیح قرار دیا ہے اور علامہ ذہبی نے تلخیص المستدرک میں ان کی بات پر موافقت کی ہے۔حافظ ابن حجر نے بلوغ المرام میں اس حدیث کو صحیح کہا ہے اور فتح الباری میں گھٹنے پہلے رکھنے والی حدیث پر ترجیح دی ہے اور محدث البانی نے ارواء الغلیل اور صحیح ابن خزیمہ پر اپنی تعلیقات میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔[3] 3۔ امام حاکم نے مستدرک میں کہا ہے کہ اس مسئلے میں میرا دل حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی اس حدیث کی طرف زیادہ مائل ہے جس میں پہلے ہاتھ اور پھر گھٹنے زمین پر لگانے کا ذکر ہے،اس لیے کہ اس کی تائید میں صحابہ و تابعین سے کثرت سے روایات مروی ہیں۔[4] 4۔ سنن کبریٰ بیہقی میں ایک روایت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے ان الفاظ میں مرفوعاً مروی ہے: ((اِذَا سَجَدَ اَحَدُکُمْ فَلَا یَبْرُکْ کَمَا یَبْرُکُ الْجَمَلُ وَلْیَضَعْ یَدَیْہِ عَلٰی رُکْبَتَیْہِ))[5] ’’جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کی طرح نہ بیٹھے بلکہ اسے چاہیے کہ دونوں
[1] شرح السنۃ(3/ 135)مسند أحمد(2/ 381)الفتح الرباني(3/ 276)سنن أبي داوٗد(3/ 70)سنن الترمذي(2/ 136)مشکاۃ المصابیح(1/ 282)الإرواء(2/ 78)سنن الدارقطني(1/ 1/ 344)المحلی(2/ 4/ 169)سنن البیہقي(2/ 99،100)الاعتبار(ص: 79)