کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 441
((لَا تُبَادِرُوا الْاِمَامَ،اِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوْا،وَاِذَا قَالَ:وَلَا الضَّآلِّیْنَ،فَقُوْلُوْا:آمِیْنَ،وَاِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوْا))[1] ’’امام سے آگے مت نکلو،جب وہ تکبیر کہے تو پھر تم تکبیر کہو اور جب وہ ’’ولا الضّآلّین‘‘ کہے تو تم آمین کہو اور جب وہ رکوع چلا جائے تو پھر تم رکوع کرو۔‘‘ صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتب میں اُمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور حضرت انس رضی اللہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اِنَّمَا جُعِلَ الْاِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہٖ،فَاِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوْا،وَاِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوْا،وَاِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوْا،وَاِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوْا))[2] ’’امام صرف اقتدا کے لیے بنایا گیا ہے۔پس جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو،جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو،جب وہ رکوع سے سر اٹھائے تو تم رکوع سے سر اٹھاؤ اور جب وہ سجدہ کرے تو تم سجدہ کرو۔‘‘ اس حدیث میں اٹھنے سے مراد رکوع سے اٹھنے کی طرح ہی سجود سے اٹھنا بھی ہے۔یہ حدیث صحیح بخاری و مسلم اور سنن اربعہ کے علاوہ معجم طبرانی اوسط،مستخرج ابو نعیم،مسند ابی عوانہ وغیرہ میں حضرت عائشہ،اَنس،جابر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہے۔[3] سنن ابو داود،ابن ماجہ،دارمی،مسند احمد اور شرح السنہ بغوی میں حضرت معاویہ رضی اللہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((لَا تُبَادِرُوْنِیْ بِالرُّکُوْعِ وَالسُّجُوْدِ،فَاِنَّہٗ مَہْمَا أَسْبِقْکُمْ بِہٖ اِذَا رَکَعْتُ،تُدْرِکُوْنِیْ اِذَا رَفَعْتُ،وَمَہْمَا أَسْبِقْکُمْ بِہٖ اِذَا سَجَدْتُّ‘ تُدْرِکُوْنِیْ اِذَا رَفَعْتُ۔۔۔))[4] ’’رکوع و سجود میں مجھ سے پہل نہ کرو۔میں رکوع کرنے میں چاہے جتنا بھی پہلے ہوں گا،
[1] بحوالہ فتح الباري(2/ 184) [2] صحیح مسلم(2/ 4/ 151) [3] فتح الباري(2/ 183)بحوالہ تحقیق شرح السنۃ(3/ 417) [4] صحیح مسلم(2/ 4/ 151) [5] شرح السنۃ(3/ 418) [6] فتح الباري(2/ 183)الصلاۃ للإمام أحمد(ص: 37)من مجموعۃ رسائل فی الصلاۃ طبع دار الافتاء۔