کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 435
سجدے میں جا گرتے ہیں۔یہ فعل یا انداز سنت کے قطعاً خلاف ہے،کیونکہ اکثر ائمہ و فقہا اور اہل علم کے نزدیک رکوع کے بعد قومے میں سیدھے کھڑے ہونا اور چاہے کوئی بھی دعا یا ذکر یاد نہ ہو،تب بھی چند لمحات کے لیے سیدھے کھڑے رہنا واجب ہے۔اس بات کی تائید متعدد صحیح احادیث سے بھی ہوتی ہے،مثلاً: پہلی حدیث: قومے میں اطمینان سے کھڑے ہو کر ذکر کرنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور آپ کا عمل مبارک ہے۔چنانچہ صحیح بخاری اور مسند احمد میں مروی ہے: کَانَ یَقُوْلُ وَہُوَ قَائِمٌ:((رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ))[1] ’’آپ کھڑے ہو کر یہ کہتے تھے:((رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ))۔‘‘ کھڑے ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ذکر کرنا قومے کی کم از کم مقدار بتا دیتا ہے کہ وہ اتنا ہو جس کے دوران میں یہ الفاظ کہے جاسکیں۔ دوسری حدیث: ایسے ہی سنن ابو داود اور مستدرک حاکم میں اچھی طرح سے نماز نہ پڑھنے والے اعرابی والی حدیث میں ارشادِ نبوی ہے: ((لَا تَتِمُّ صَلَاۃٌ لِاَحَدٍ مِّنَ النَّاسِ)) ’’اُس وقت تک لوگوں میں سے کسی کی نماز مکمل نہیں ہوتی۔‘‘ آگے طریقۂ نماز بتاتے ہوئے فرمایا: ((یَقُوْلُ:سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ حَتّٰی یَسْتَوِیَ قَائِمًا))[2] ’’وہ یہ کہے:’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ یہاں تک کہ وہ سیدھا کھڑا ہو جائے۔‘‘ ان الفاظ کا واضح مفہوم یہی ہے کہ نمازی رکوع سے سر اٹھائے اور ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ کہتے ہوئے بالکل سیدھا کھڑا ہو جائے اور صحیح کھڑے ہو کر ’’رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ‘‘ کہے۔
[1] صحیح مسلم(2/ 4/ 192)سنن البیہقي(2/ 94)مشکاۃ المصابیح(1/ 276)تخریج صلاۃ الرسول(ص: 268) [2] صحیح مسلم(2/ 4/ 195)شرح السنۃ(3/ 113)صفۃ الصلاۃ(ص: 79) [3] صحیح مسلم(2/ 4/ 194،195)سنن البیہقي(2/ 94)صحیح ابن خزیمۃ(1/ 310)تخریج صلاۃ الرسول(ص: 269)