کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 432
بشارت: صحیح بخاری شریف،سنن ابو داود،نسائی،صحیح ابن خزیمہ،سنن بیہقی،شرح السنہ بغوی،مسند احمد اور موطا امام مالک میں حضرت رفاعہ بن رافع رضی اللہ سے مروی ہے: ((کُنَّا یَوْمًا نُصَلِّیْ وَرَائَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم،فَلَمَّا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِنَ الرَّکْعَۃِ قَالَ:سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ،قَالَ رَجُلٌ وَرَائَ ہٗ:رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ،حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُّبَارَکًا فِیْہِ[وَفِیْ رِوَایَۃٍ:مُبَارَکًا عَلَیْہِ،کَمَا یُحِبُّ رَبَّنَا وَیَرْضٰی]فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ:مَنِ الْمُتَکَلِّمُ؟فَقَالَ الرَّجُلُ:اَنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ۔فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم:لَقَدْ رَاَیْتُ بِضْعَۃً وَّثَلَاثِیْنَ مَلَکًا یَبْتَدِرُوْنَہَا اَیُّہُمْ یَکْتُبُہَا اَوَّلُ))[1] ’’ہم ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اٹھایا تو فرمایا:’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کہا:’’رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ،حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُّبَارَکًا فِیْہِ‘‘(اور ایک روایت میں ہے:مُبَارَکًا عَلَیْہِ کَمَا یُحِبُّ رَبُّنَا وَیَرْضٰی)جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو پوچھا:بولنے والا کون تھا؟اس آدمی نے عرض کی:اے اللہ کے رسول!میں تھا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں نے تیس سے زیادہ فرشتوں کو دیکھا ہے کہ ان میں سے ہر فرشتہ ان کلمات کا ثواب لکھنے میں سبقت لے جانے کی کوشش کر رہا تھا۔‘‘ اس فضیلت کے پیش نظر ہر نمازی کو یہ الفاظ یاد کر لینے چاہییں تاکہ وہ ہر نماز کی ہر رکعت میں یہ فضیلت و ثواب حاصل کر سکے۔ 6۔ قومے کے اذکار میں سے چھٹا ذکر صحیح مسلم،سنن ابو داود،ابن ماجہ مصنف ابن ابی شیبہ،مسند ابو عوانہ اور سنن کبریٰ بیہقی میں حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ سے مروی ہے۔وہ فرماتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے اٹھ کر قومے میں یہ ذکر کیا کرتے تھے:
[1] صحیح مسلم(2/ 4/ 84)سنن البیہقي(1/ 409)عمل الیوم واللیلۃ(ص: 40)الحاوي للفتاویٰ(1/ 37)تخریج صلاۃ الرسول(ص: 197) [2] الحاوي للفتاویٰ(1/ 37)