کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 422
مرویاتِ صحیحہ میں حتیٰ کہ بخاری شریف میں بھی آیا ہے،جیسا کہ ابھی ابھی ہم نے تفصیل ذکر کی ہے۔فَسُبْحَانَ مَنْ لاَّ یَنْسٰی،نَسِیَ آدَمُ،وَنَسِیَ ذُرِّیَّتُہٗ،وَابْنُ الْقَیِّم مِنْہُمْ،رَحِمَہُ اللّٰہُ۔
’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ اور مقتدی کے لیے حکم:
قومے کے ان چار اذکار کے علاوہ بعض اور بھی اذکار ہیں جنھیں ہم بعد میں آپ کے سامنے ذکر کریں گے۔پہلے یہاں اس بات کی وضاحت کرتے جائیں کہ نمازی اگر اکیلا ہو تو ظاہر ہے کہ وہ رکوع سے اٹھتے ہوئے ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ بھی کہے گا اور ’’رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ‘‘ یا دوسرا کوئی ذکر بھی کرے گا،لیکن اگر کوئی نمازی جماعت کے ساتھ نماز پڑھ رہا ہے تو وہ مقتدی آیا صرف ’’رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ‘‘ کہے گا یا ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ بھی اسے کہنا چاہیے؟
جمہور کا مسلک اور اس کی دلیل:
اس سلسلے میں جمہور اہلِ علم کا مسلک تو یہی ہے کہ امام تو ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ کہے گا،لیکن مقتدی نہ کہے،بلکہ مقتدی صرف ’’رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ‘‘ کہے۔ان کا استدلال صحیحین[1] سنن اربعہ(اِلّا ابن ماجہ)،سنن بیہقی،مسند ابی عوانہ اور موطا امام مالک والی مذکورہ بالا حدیث سے ہے،جس میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اِذَا قَالَ الْاِمَامُ:سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ،فَقُوْلُوْا:اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ))[2]
’’جب امام ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ کہے تو تم کہو:’’اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ‘‘
اس حدیث میں تو مقتدی کے ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ نہ کہنے کی صراحت نہیں ہے،البتہ سنن ابو داود میں امام شعبی رحمہ اللہ سے مروی ہے:
((لاَ یَقُوْلُ الْمُؤْتِمُّ خَلْفَ الْاِمَامِ:سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ،وَلٰـکِنْ یَقُوْلُ:رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ))[3]
’’مقتدی امام کے پیچھے یہ نہ کہے:’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ‘‘ بلکہ مقتدی صرف یہ کہے:
[1] صحیح الجامع(1/ 1/ 252،253)تخریج صلاۃ الرسول(ص: 267)