کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 416
چھٹا ذکر: صحیح مسلم،سنن نسائی،مسند ابی عوانہ،سنن دارقطنی اور معانی الآثار طحاوی میں حضرت علی رضی اللہ سے مروی ہے: ((اَللّٰہُمَّ لَکَ رَکَعْتُ،وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ اَسْلَمْتُ[اَنْتَ رَبِّیْ]خَشَعَ لَکَ سَمْعِیْ وَبَصَرِیْ وَمُخِّیْ وَعَظْمِیْ[وَفِیْ رِوَایَۃٍ:عِظَامِیْ]وَعَصَبِیْ وَمَا اسْتَقَلَّتْ بِہٖ قَدَمِیْ،لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ))[1] ’’اے اللہ!میں نے تیرے لیے رکوع کیا اور تجھ پر ایمان لایا،تیرا فرماں بردار ہوا(تو میرا پروردگار ہے)میرے کان،آنکھیں،دماغ،ہڈیاں،اعصاب اور میرے قدموں پر لدے ہوئے سارے جسم کے اعضا تیرے سامنے جھکے ہوئے ہیں۔اے تمام جہانوں کے پروردگار!یہ سب تیرے ہی لیے ہیں۔‘‘ ساتواں ذکر: سنن نسائی میں صحیح سند سے رکوع کی ساتویں دعا ان الفاظ میں مروی ہے: ((اَللّٰہُمَّ لَکَ رَکَعْتُ،وَلَکَ آمَنْتُ،وَلَکَ اَسْلَمْتُ،وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ،اَنْتَ رَبِّیْ،خَشَعَ سَمْعِیْ وَبَصَرِیْ وَدَمِیْ وَلَحْمِیْ وَعَظْمِیْ وَعَصَبِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ))[2] ’’اے اللہ!میں تیرے لیے رکوع کرتا ہوں،تجھی پر ایمان رکھتا ہوں،تیرا فرماں بردار ہوں اور تجھ پر توکل کرتا ہوں۔تو میرا پروردگار ہے۔میرے کان،آنکھیں،خون،گوشت،ہڈی،اعصاب با یہ سب تمام جہانوں کے پروردگار کے لیے ہیں۔‘‘ اس حدیث میں نفلی نماز کا تذکرہ بھی آیا ہے۔ ساری دعاؤں کو ایک ہی رکوع میں پڑھنا؟ یہ سات مختلف دعائیں ہیں جو صحیح اسانید کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔اب ان میں سے جو دعا چاہیں پڑھ لیا کریں،آپ کو اختیار ہے،لیکن کیا ان سب دعاؤں کو ایک ہی رکوع میں
[1] صحیح البخاري مع الفتح(2/ 276،288)صحیح مسلم مع النووي(2/ 4/ 189)صحیح ابن خزیمۃ(1/ 309)شرح السنۃ(3/ 110)مشکاۃ المصابیح(1/ 275)صفۃ الصلاۃ(ص: 77)تخریج صلاۃ الرسول(ص: 270) [2] صفۃ الصلاۃ(ص: 75)سنن الدارقطني(1/ 1/ 341)عن حذیفۃ و ابن مسعود و عند الدارقطني عن عقبۃ،عن أبي داوٗد و عن أبي مالک الأشعري عند أحمد،و الطبراني،وعن أبي جحیفہ عند الحاکم،کذا في التعلیق المغني علی سنن الدارقطني۔ [3] صحیح البخاري مع الفتح(2/ 281)صحیح مسلم مع النووي(2/ 4/ 201)مصنف عبدالرزاق،رقم الحدیث(2877)مشکاۃ المصابیح(1/ 275)شرح السنۃ(3/ 100)الأذکار للنووي(ص: 42 الأرناؤوط)تخریج صلاۃ الرسول(ص: 264)