کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 396
پانچویں دلیل: سنن کبریٰ بیہقی میں حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ کے پیچھے نماز پڑھی تو وہ نماز کے افتتاح کے وقت اور رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین کرتے تھے۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ فرماتے ہیں: ((صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَکَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ اِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاۃَ وَاِذَا رَکَعَ وَاِذَا رَفَعَ رَأْسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ))[1] ’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم افتتاحِ نماز اور رکوع جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کرتے تھے۔‘‘ چھٹی دلیل: سنن ابو داود،ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،مسند احمد،صحیح ابن خزیمہ،سنن بیہقی،دارقطنی اور جزء القراء ۃ بخاری میں مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ فرماتے ہیں: ’’نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے شروع میں،رکوع جاتے وقت،رکوع سے سر اٹھاتے وقت اور تیسری رکعت کے لیے ہاتھ باندھتے وقت رفع یدین کیا کرتے تھے۔‘‘[2] ساتویں دلیل: سنن ابن ماجہ،صحیح ابن خزیمہ،سنن دارقطنی،خلافیاتِ بیہقی اور جزء القراء ۃ بخاری میں مروی
[1] السنن الکبریٰ للبیہقي(2/ 73 وقال: رجالہ ثقات)نیز دیکھیں : التلخیص الحبیر(1/ 1/ 219)نصب الرایۃ(1/ 417)یہ بات معلوم ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری نماز کے وقت ان کے سب سے قریب کھڑے تھے اور آپ کی نماز کا بہ خوبی مشاہدہ کر رہے تھے۔جب ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد رفع الیدین کرتے تھے تو معلوم ہوا کہ یہ رفع الیدین منسوخ نہیں ہے اور نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آخری نماز میں بھی رفع الیدین کیا تھا،اسی لیے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بھی ہمیشہ نماز میں رفع الیدین کرتے تھے۔ [2] سنن أبي داوٗد(3/ 442)سنن الترمذي(3/ 100،9/ 380)صحیح سنن ابن ماجہ(1/ 143)صحیح ابن خزیمۃ(1/ 294)سنن البیہقي(2/ 74)سنن الدارقطني(1/ 1/ 287)الفتح الربّاني(3/ 164)جزء البخاري(ص: 29۔39)التلخیص الحبیر(1/ 1/ 219)ونقل تصحیح الإمام أحمد،نصب الرایۃ(1/ 412)و نقل تصحیح الإمام أحمد و سنن الترمذي۔