کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 392
کے علاوہ امام شافعی،احمد بن حنبل،اسحاق بن راہویہ اور صحیح تر روایت کے مطابق امام مالک رحمہم اللہ کا مسلک یہی ہے کہ یہ رفع الیدین ’’سنت‘‘ ہے۔[1] دلائل: قائلینِ رفع الیدین اپنے موقف کی تائید میں متعدد دلائل رکھتے ہیں،جن میں احادیثِ نبویہ،آثارِ خلفا و صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین و تبع تابعین رحمہم اللہ کے اقوال و افعال ہیں،نیز محدثین کرام کا تعامل اور کتنے ہی ائمہ اور فقہاے اَحناف کے اقوال بھی اس ضمن میں موجود ہیں۔ پہلی دلیل: صحیحین،سنن اربعہ،صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ،موطا امام مالک،موطا امام محمد،محلّٰی ابنِ حزم،مصنف عبدالرزاق و ابنِ ابی شیبہ،مسند احمد و شافعی،سنن دارمی و دارقطنی و بیہقی،مسند حمیدی،شرح السنہ بغوی اور جزء رفع الیدین بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ((إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ اِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاۃَ،وَإِذَا کَبَّرَ لِلرُّکُوْعِ،وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ،رَفَعَہُمَا کَذٰلِکَ۔۔۔))[2] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کندھوں تک دونوں ہاتھ اٹھاتے تھے نماز شروع کرتے وقت،رکوع جانے کے لیے تکبیر کہتے وقت اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو بھی اسی طرح دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے(رفع الیدین کرتے)تھے۔‘‘ امام سیوطی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ’’متواتر‘‘ قرار دیا ہے اور مختلف کتبِ حدیث کے حوالوں
[1] للتفصیل: شرح صحیح مسلم للنووي(2/ 4/ 95)سنن الترمذي و تحفۃ الأحوذي(2/ 102)التمہید لابن عبد البر(9/ 212،213)معالم السنن للخطابي(1/ 1/ 167)طرح التثریب للعراقي(2/ 253)فتح الباري(2/ 220)المرعاۃ شرح مشکاۃ المصابیح(2/ 253) [2] صحیح البخاري مع الفتح(2/ 218 تا 222)صحیح مسلم(2/ 4/ 93 و 94)أبو داوٗد مع العون(2/ 410)سنن الترمذي مع التحفۃ(2/ 99)صحیح سنن ابن ماجہ للألباني(1/ 142)صحیح ابن خزیمۃ(1/ 294)صحیح ابن حبان(5/ 172 الإحسان)مسند أحمد(3/ 199 الفتح الرباني)شرح السنۃ للبغوي(ص: 559)مسند الحمیدي(ص: 176 و 177،اہل حدیث ٹرسٹ کراچی)جزء رفع الیدین للبخاري(2،12۔15)26 جگہوں پر موقوفاً اور موصولاً،مترجم اردو۔