کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 377
حسن الحدیث ہیں۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما والی اس حدیث کو حضرت جابر رضی اللہ والی حدیث کی شاہد قرار دیتے ہوئے بعض کبار محدثین نے اسے حسن درجے کی حدیث قرار دیا ہے جو قابل عمل ہوتی ہے۔[1] اس سے معلوم ہوا کہ سورۃ الرحمن پڑھتے وقت یا تلاوت کرتے وقت قرآن پڑھنے والا اور اسے سننے والا اس آیت کے جواب میں یہ الفاظ کہہ سکتا ہے،لیکن ان الفاظ کے دورانِ نماز کہنے کا اس حدیث میں کوئی ثبوت نہیں،بلکہ یہ مطلق تلاوت کے وقت ہے۔لہٰذا بہتر یہ ہے کہ اسے نماز سے الگ عام حالت ہی میں اپنایا جائے نہ کہ نماز میں۔ 7۔ ایک روایت میں سورۃ القیامہ کی آخری آیت کے جواب کے علاوہ سورۃ المرسلات کی آخری آیت{فَبِاَیِّ حَدِیْثٍ بَعْدَہٗ یُؤْمِنُوْنَ﴾کا جواب ’’آمَنَّا بِاللّٰہِ‘‘ اور سورۃ التین کی آخری آیت{اَلَیْسَ اللّٰہُ بِاَحْکَمِ الْحَاکِمِیْنَ﴾کا جواب ’’بَلٰی وَاَنَا عَلٰی ذٰلِکَ مِنَ الشَّاہِدِیْنَ‘‘ منقول ہے۔چنانچہ سنن ابو داود و ترمذی،مسنداحمد و حمیدی،سنن کبریٰ بیہقی،شرح السنہ بغوی اور عمل الیوم واللیلہ میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ سے مرفوعاً مروی ہے: ((مَنْ قَرَأَ مِنْکُمْ وَالتِّیْنِ وَالزَّیْتُوْنِ فَانْتَہٰی اِلٰی:﴿اَلَیْسَ اللّٰہُ بِاَحْکَمِ الْحَاکِمِیْنَفَلْیَقُلْ:بَلٰی وَاَنَا عَلٰی ذٰلِکَ مِنَ الشَّاہِدِیْنَ،وَمَنْ قَرَأَ:لاَ اُقْسِمُ بِیَوْمِ الْقِیَامَۃِ فَانْتَہٰی اِلٰی:﴿اَلَیْسَ ذٰلِکَ بِقَادِرٍ عَلٰی اَنْ یُّحْیِیَ الْمَوْتٰیفَلْیَقُلْ:بَلٰی،وَمَنْ قَرَأَ:وَالْمُرْسَلاَتِ فَبَلَغَ:﴿فَبِاَیِّ حَدِیْثٍ بَعْدَہٗ یُؤْمِنُوْنَفَلْیَقُلْ:آمَنَّا بِاللّٰہِ))[2] ’’تم میں سے جو شخص سورۃ التین کی آخری آیت﴿اَلَیْسَ اللّٰہُ بِاَحْکَمِ الْحَاکِمِیْنَ(کیا اللہ تمام حاکموں سے بڑا حاکم نہیں ہے؟)پڑھے وہ کہے:’’بَلٰی وَاَنَا عَلٰی ذٰلِکَ مِنَ الشَّاہِدِیْنَ‘‘(کیوں نہیں!اور میں اس بات کی گواہی دینے والوں میں سے ہوں)۔
[1] تفصیل کے لیے دیکھیں : سنن الترمذي(9/ 178،179)تحفۃ الأحوذي،تحقیق مشکاۃ المصابیح للألباني(1/ 272 و 273) [2] ضعیف سنن أبي داوٗد(1/ 86 و 87)ضعیف سنن الترمذي(ص: 435)سنن الترمذي مع التحفۃ(9/ 276،277)الحاکم(2/ 554)مجمع الزوائد(7/ 135)مسند الحمیدي(ص: 285 طبع اہل حدیث ٹرسٹ کراچی)سنن البیہقي(2/ 310)شرح السنۃ(ص: 623)عمل الیوم واللیلۃ لابن السني(ص: 154 بتحقیق السلفی طبع دارالمعرفۃ،بیروت)