کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 339
2۔ صحیح مسلم،سنن ابو داود اور نسائی ہی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ کبھی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد{قُلْ ٰٓیاَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ﴾اور دوسری رکعت میں{قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾پڑھتے تھے۔[1] صحیح ابن حبان اور معانی الآثار طحاوی میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی آدمی کو سنا کہ وہ پہلی رکعت میں{قُلْ ٰٓیاََیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ﴾پڑھ رہا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ہٰذَا عَبْدٌ آمَنَ رَبَّہُ))’’یہ بندہ اپنے ربّ پر ایمان رکھنے والا ہے۔‘‘ پھر اس نے جب دوسری رکعت میں{قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ﴾پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ہٰذَا عَبْدٌ عَرَفَ رَبَّہُ))[2] ’’یہ بندہ اپنے ربّ کو پہچاننے والا ہے۔‘‘ مسند احمد میں صحیح سند سے ثابت ہے کہ فجر کی سنتوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت بہت خفیف ہوتی تھی۔یہی وجہ ہے کہ صحیح بخاری و مسلم میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خفیف رکعتیں دیکھ کر کہنے لگیں: ’’ہَلْ قَرَأَ فِیْہِمَا بِاُمِّ الْکِتَابِ؟‘‘[3] ’’کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو رکعتوں میں سورت فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں؟‘‘ نمازِ فجرکے فرائض: نمازِ فجر کے فرضوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کے سلسلے میں صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں سے سنن ابو داود،صحیح ابن خزیمہ اور مصنف عبدالرزاق کے حوالے سے ہم حضرت ابو قتادہ رضی اللہ سے مروی حدیث ذکر کر چکے ہیں،جس میں وہ فرماتے ہیں: ((وَکَانَ یُطَوِّلُ فِی الرَّکْعَۃِ الْاُوْلٰی مِنْ صَلَاۃِ الصُّبْحِ وَیُقَصِّرُ فِی الثَّانِیَۃِ))[4] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی پہلی رکعت قدرے لمبی کرتے تھے اور دوسری کو قدرے مختصر۔‘‘ البتہ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سورت{اِِذَا زُلْزِلَتِ الْاَرْضُ زِلْزَالَھَا﴾کو دونوں رکعتوں
[1] النیل(2/ 3/ 70)صحیح النسائي(1/ 206)مشکاۃ المصابیح(1/ 367) [2] صحیح ابن حبان(6/ 213) [3] دیکھیں : موضوع ’’کفایت فاتحہ۔۔۔تیسری دلیل‘‘ و صحیح سنن النسائي(1/ 207) [4] صحیح البخاري،رقم الحدیث(725)صحیح مسلم،رقم الحدیث(451)