کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 312
((وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ:آمِیْن))[1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی آمین کہا کرتے تھے۔‘‘ صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود و نسائی اور دیگر کتبِ حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اِذَا قَالَ الْاِمَامُ:غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّآلِّیْن،فَقُوْلُوْا:آمِیْن،فَاِنَّہٗ مَنْ وَافَقَ قَوْلُہُ قَوْلَ الْمَلاَئِکَۃِ،غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ))[2] ’’جب امام ’’غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّآلِّیْنَ‘‘ کہے تو تم آمین کہو،کیوں کہ جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے سے مل گیا،اس کے پہلے تمام گناہ بخشے گئے۔‘‘ آمین سے چڑنے پر وعید: اُمّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَا حَسَدَتْکُمُ الْیَہُوْدُ عَلٰی شَیْیٍٔ مَا حَسَدَتْکُمْ عَلَی السَّلاَمِ وَالتَّاْمِیْنِ))[3] ’’یہودی تمھارے ساتھ اتنا حسد کسی دوسری بات پر نہیں کرتے جتنا حسد وہ تمھارے باہم سلام کہنے اور آمین کہنے پر کرتے ہیں۔‘‘ عمل مصطفوی صلی اللہ علیہ وسلم: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ سے مروی ہے: ((سَمِعْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَرَأَ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلاَ الضَّآلِّیْنَ وَقَالَ:آمِیْن،وَمَدَّ بِہَا صَوْتَہُ))[4]
[1] صحیح البخاري مع الفتح(2/ 262)صحیح مسلم مع النووي(2/ 4/ 128،129)سنن أبي داوٗد،مع العون(2/ 211،212)سنن الترمذي مع التحفۃ(2/ 78)صحیح النسائي للألباني(1/ 201)موطأ مع التنویر(1/ 1/ 108 تا 111)شرح السنۃ للبغوي(3/ 60)المحلیٰ لابن حزم(3/ 264)إرواء الغلیل للألباني(2/ 62)مشکاۃ المصابیح بتحقیق الألباني(1/ 263) [2] صحیح البخاري(2/ 266)صحیح مسلم(2/ 4/ 129)سنن أبي داوٗد(2/ 209)صحیح النسائي(1/ 201) [3] الأدب المفرد(ص: 437،طبع اوقاف متحدہ عرب امارات)مجمع الزوائد(1/ 2/ 115)صحیح الترغیب والترہیب للألباني(1/ 278)فتح الباري(11/ 200)وصححہ الألباني في صفۃ الصلاۃ(ص: 53) [4] جزء القراء ۃ للإمام البخاري مترجم اردو(ص: 116)سنن أبي داوٗد(3/ 205)سنن الترمذي(2/ 65،66)صفۃ صلاۃ النبي للألباني(ص: 53)سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ للألباني أیضاً(1/ 755)