کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 286
ہوئے بغیر نہیں آیا۔جس طرح یہودیوں میں ان کے اسرار بیان کیے جاتے ہیں،اسی طرح ہنود میں بھی اعداد کو کافی اہمیت حاصل ہے۔تفصیل کے لیے ویدوں کی تعلیم وغیرہ کا مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔
’’ظاہر ہے کہ ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ کے اعداد کا رواج ابتدائی مرحلے میں یا تو بطورِ تفنن اور جدت ہوا یا اس کے پیچھے یہودی ذہن کارفرما ہوسکتا ہے۔یہ بات اس لیے کہی جا رہی ہے کہ ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ نہ صرف مسنون ہے،بلکہ زمانہ قدیم سے اسلام کا شعار ہے۔قرآن حکیم نے سلیمان علیہ السلام کے مکتوب کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مکتوب کا سر نامہ ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ تھا۔حضرت سلیمان علیہ السلام کا یہ عمل قدامت کا ثبوت فراہم کرتا ہے کہ انبیاے سابقین علیہم السلام بھی اس کے پابند رہے۔
’’آخر میں نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول و عمل سے اس کی اہمیت پر مہر تصدیق و عمل ثبت فرما دی۔اب اس میں نہ کسی ترمیم کی گنجایش ہے نہ حذف و اضافے کی۔اس لیے ’’786‘‘ کی طرح کی کاوشوں کو بدعت وخلافِ سنت کہنے کے بجائے مستحسن کہنا زیادتی ہے۔البتہ حیرت اس بات پر ضرور ہوتی ہے جو ’’786‘‘ کو مستحسن قرار دینے کے لیے یہ بودی دلیل پیش کی جاتی ہے کہ خطوط وغیرہ میں ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ لکھنے سے اس کی بے حرمتی اور بے ادبی ہوتی ہے،عموماً خط پڑھ کر لوگ اِدھر اُدھر ڈال دیتے ہیں،کوئی اس کا لحاظ نہیں رکھتا کہ اس قرآنی میں آیت لکھی ہوئی ہے۔
’’اس طرح کی دلیل پیش کرنے والوں کو سوچنا چاہیے کہ اگر انھوں نے ’’786‘‘ کو ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ کا بدل اور ہم وزن قرار دیا ہے تو ’’786‘‘ کی بے حرمتی ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ کی بے ادبی کے مترادف ہوگی۔اس کے علاوہ اخباروں میں نہ جانے کتنی قرآنی آیات چھپتی رہتی ہیں اور وہ اخبارات پڑھ کر بے پروائی سے ڈال دیے جاتے ہیں یا اکٹھا ہونے کے بعد کسی دکاندار کے ہاتھ فروخت کر دیے جاتے ہیں۔پھر ان کا حشر کیا ہوتا ہے؟سب کو معلوم ہے۔
’’اگر ایسا نہ ہوتا ہو تو بھی محض اس اندیشے کی بنیاد پر کسی آیت کو ترک کرنے کی ترغیب دینا انتہائی جسارت کی بات ہے۔اس طرح کا ذہن رکھنے والوں کو نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے مکتوباتِ گرامی پر ایک نظر ڈال لینی چاہیے جو کافر سربراہانِ حکومت کے نام بھیجے گئے ہیں،جن سے کسی طرح کے