کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 266
یہی ہے کہ ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ جہری نماز میں بھی آہستگی سے بلا آواز ہی پڑھی جائے۔امام ترمذی نے خلفاے راشدین اور تابعین کے علاوہ سفیان ثوری،ابن المبارک،احمد اور اسحاق بن راہویہ کا نام بھی ذکر کیا ہے۔[1]
سِرّاً ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ پڑھنے کے دلائل:
ان سب کا استدلال بھی متعدد احادیث سے ہے۔جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
1۔ پہلی حدیث میں حضرت اَنس رضی اللہ بیان فرماتے ہیں:
((إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَاَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ رضی اللّٰه عنہما کَانُوْا یَفْتَتِحُوْنَ الصَّلَاۃَ بِـ﴿الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾))[2]
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر(رضی اللہ عنہما)﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ﴾سے نماز شروع کرتے تھے۔‘‘
2۔ حضرت انس رضی اللہ سے یہ بھی مروی ہے:
((صَلَّیْتُ مَعَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَ اَبِیْ بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَلَمْ اَسْمَعْ اَحَدًا مِّنْہُمْ یَقْرَاُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ))[3]
’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر اور عثمان(رضی اللہ عنہم)کے ساتھ نماز پڑھی۔ان میں سے کسی کو بھی میں نے ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘(جہراً)پڑھتے نہیں سنا۔‘‘
3۔ انہی سے مروی ایک تیسری حدیث میں ہے:
((صَلَّیْتُ خَلْفَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَخَلْفَ اَبِیْ بَکْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ فَکَانُوْا لَا یَجْہَرُوْنَ بِبِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ))[4]
’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،حضرات ابوبکر و عمر اور عثمان(رضی اللہ عنہم)کے پیچھے نماز پڑھی ہے۔
[1] سنن الترمذي مع التحفۃ(2/ 54،55)نیل الأوطار أیضاً۔
[2] صحیح البخاري،رقم الحدیث(743)صحیح مسلم(2/ 4/ 111)سنن أبي داوٗد(2/ 487۔489)صحیح سنن النسائي(1/ 196،197)
[3] صحیح مسلم(2/ 4/ 110)مسند أحمد(2/ 264)
[4] صحیح سنن النسائي(1/ 197)مسند أحمد(3/ 264)صحیح ابن حبان بحوالہ نصب الرایۃ(1/ 326)