کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 245
اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ))[1]
’’اے اللہ!جبرائیل،میکائیل اور اسرافیل کے ربّ!تو آسمانوں اور زمین کا پیدا فرمانے والا ہے،غیب و حاضر کا جاننے والا ہے۔تو اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کرتے تھے۔اختلاف کی صورت میں مجھے اپنی توفیق سے حق کی ہدایت سے نوازنا۔یقینا تو جسے چاہتا ہے سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔‘‘
آٹھویں الفاظ:
صحیح بخاری و مسلم میں ایک طویل ثنا بھی مروی ہے،جس کے الفاظ یہ ہیں:
((اَللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْدُ،اَنْتَ نَوْرُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیْہِنَّ،وَلَکَ الْحَمْدُ،اَنْتَ قَیِّمُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیْہِنَّ،وَلَکَ الْحَمْدُ،(اَنْتَ مَلِکُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیْہِنَّ وَلَکَ الْحَمْدُ)اَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُکَ حَقٌّ،وَقَوْلُکَ حَقٌّ،وَلِقَائُ کَ حَقٌّ،وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ،وَالنَّارُ حَقٌّ،وَالسَّاعَۃُ حَقٌّ،وَالنَّبِیُّوْنَ حَقٌّ،وَمُحَمَّدٌ حَقٌّ،اَللّٰہُمَّ لَکَ اَسْلَمْتُ،وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ،وَبِکَ آمَنْتُ،وَاِلَیْکَ اَنَبْتُ،وَبِکَ خَاصَمْتُ،وَاِلَیْکَ حَاکَمْتُ(اَنْتَ رَبُّنَا وَاِلَیْکَ الْمَصِیْرُ فَاغْفِرْلِیْ مَا قَدَّمْتُ وَمَا اَخَّرْتُ،وَمَا اَسْرَرْتُ وَمَا اَعْلَنْتُ،وَمَا اَنْتَ اَعْلَمُ بِہٖ مِنِّیْ)اَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَاَنْتَ الْمُؤَخِّرُ(اَنْتَ اِلٰہِیْ)لَا اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ(وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِکَ))[2]
’’اے اللہ!تمام تعریفیں تیرے لیے ہیں۔تو زمین و آسمان اور جو کچھ ان میں ہے،سب کو روشن کرنے والا ہے۔تو ہی تعریف کے لائق ہے۔تو زمین و آسمان اور جو کچھ ان میں ہے،ان سب کو قائم کرنے والا ہے۔زمین و آسمان اور جو کچھ ان میں ہے،تو ان سب کا بادشاہ ہے اور تو ہی تعریف کے لائق ہے۔تو حق ہے اور تیرا وعدہ سچا ہے اور تیرا قول سچا ہے اور تیری ملاقات حق ہے۔جنت،دوزخ اور قیامت برحق ہیں۔تمام انبیا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم
[1] صحیح مسلم(2/ 6/ 56)صحیح سنن أبي داوٗد،رقم الحدیث(494)
[2] صحیح البخاري،بحوالہ عون المعبود،صحیح مسلم(3/ 6/ 54،55)صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث(498)