کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 203
سے بھی ہوتی ہے جس میں وہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ((اِنَّا مَعْشَرَ الْاَنْبِیَائِ اُمِرْنَا بِتَعْجِیْلِ فِطْرِنَا وَتَاْخِیْرِ سُحُوْرِنَا،وَاَنْ نَّضَعَ أَیْمَانَنَا عَلٰی شَمَائِلِنَا فِي الصَّلَاۃِ))[1] ’’ہم جماعتِ انبیا ہیں۔ہمیں افطاری میں جلدی کرنے اور سحری میں تاخیر کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور ہم تمام انبیا کو یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ ہم نماز میں اپنے دائیں ہاتھوں کو بائیں ہاتھوں پر رکھا کریں۔‘‘ 4۔ ایسے ہی حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے: ((ثـلَاَثٌ مِنْ اَخْلَاقِ النُّبُوَّۃِ:تَعْجِیْلُ الْاِفْطَارِ وَتَاْخِیْرُ السُّحُوْرِ وَوَضْعُ الْیُمْنٰی عَلَی الْیُسْرٰی فِی الصَّلَاۃِ))[2] ’’افطاری میں جلدی کرنا،سحری میں تاخیر کرنا اور نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھنا؛ یہ تینوں چیزیں اخلاقِ نبوت میں سے ہیں۔‘‘ 5۔ اُمّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت یعلی بن مرۃ رضی اللہ سے مرفوعاً مروی ہے: ((ثلَاثٌ یُحِبُّہَا اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ:تَعْجِیْلُ الْاِفْطَارِ،وَتَاْخِیْرُ السُّحُوْرِ وَضَرْبُ الْیَدَیْنِ اِحْدَاہُمَا بِالْاُخْرٰی فِی الصَّلَاۃِ))[3] ’’افطاری میں جلدی کرنا،سحری کھانے میں تاخیر کرنا اور نماز میں دونوں ہاتھوں میں سے ایک کو دوسرے پر رکھنا؛ یہ تینوں کام اللہ کو پسند ہیں۔‘‘ ان تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مرویات میں اور امام مالک والی پہلی روایت میں ایک چیز جو مشترک ہے،وہ ہے نماز میں ہاتھوں کو(دائیں کو بائیں پر)باندھنا۔ان میں آخری روایت کی اسناد پر اگرچہ کلام کیا گیا ہے،لیکن مجموعی طور پر یہ حدیث صحیح ہے۔موطا کی روایت میں جو یہ الفاظ مروی ہیں:((یَضَعُ الْیُمْنٰی عَلَی الْیُسْرٰی))’’دائیں کو بائیں پر باندھیں۔‘‘ ان کے بارے میں علامہ ابن
[1] صحیح ابن حبان،رقم الحدیث(885،الموارد)أحکام الجنائز(ص: 117)صحیح الجامع(1/ 2/ 267،268)رقم الحدیث(2286) [2] طبراني وابن عبد البر بحوالہ صحیح الجامع(2/ 3/ 65)مجمع الزوائد(1/ 2/ 108) [3] سنن البیھقي و طبراني بحوالہ زرقاني و تنویر الحوالک،النیل(2/ 3/ 18)