کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 194
پھر تکبیر کہتے۔چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: ((کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذَا قَامَ اِلَی الصَّلَاۃِ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی یَکُوْنَا حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ ثُمَّ کَبَّرَ))[1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کو کانوں تک اٹھایا اور پھر تکبیر کہی۔‘‘ اس کی تائید سنن ابو داود کی ایک حدیث سے بھی ہوتی ہے،لیکن اس میں((ثُمَّ کَبَّرَ))کے الفاظ کو بعض محدثین نے ’’منکر‘‘ قرار دیا ہے۔[2] فقہاے احناف میں سے صاحبِ ہدایہ نے اسی انداز کو صحیح ہی تر قرار دیا ہے۔[3] تیسری حدیث: بعض احادیث ایسی بھی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ تکبیرِ تحریمہ پہلے کہی جائے اور پھر ساتھ ہی بعد میں رفع یدین کی جائے،جیسا کہ ابو قلابہ رحمہ اللہ سے مروی ہے: ((إِنَّہٗ رَاٰی مَالِکَ بْنَ الْحُوَیْرِثِ إِذَا صَلّٰی کَبَّرَ ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ)) ’’انھوں نے مالک بن حویرث رضی اللہ کو دیکھا کہ جب وہ نماز پڑھتے تو پہلے تکبیر کہتے اور پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے(رفع یدین کرتے)۔‘‘ اس حدیث کے آخر میں ہے: ((وَحَدَّثَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یَفْعَلُ ہٰکَذَا))[4] ’’اور انھوں(مالک رضی اللہ)نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی کرتے تھے۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’فتح الباری‘‘ میں کہا ہے:
[1] صحیح مسلم مع شرح النووي(2/ 4/ 93،94)صحیح البخاري(1/ 736)صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث(847)صحیح ابن خزیمۃ(1/ 232،233)المنتقیٰ(2/ 179) [2] تحقیق مشکاۃ المصابیح للألباني(1/ 252)صحیح سنن أبي داوٗد،رقم الحدیث(663) [3] فتح الباري(2/ 218) [4] صحیح البخاري،رقم الحدیث(737)صحیح مسلم مع شرح النووي(2/ 4/ 94)صفۃ صلاۃ النبيﷺ(ص: 43)فقہ السنۃ(1/ 143)