کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 190
((اِذَا صَلَّیْتَ فَاجْعَلْ یَدَیْکَ حِذَائَ اُذُنَیْکَ،وَالْمَرْاَۃُ تَجْعَلُ یَدَیْہَا حِذَائَ ثَدْیَیْہَا))[1]
’’جب تم نماز پڑھو تو اپنے ہاتھوں کو اپنے کانوں کے برابر اٹھاؤ اور عورت اپنے ہاتھوں کو اپنے پستانوں(چھاتی)کے برابر اٹھائے۔‘‘
اس روایت کے سلسلے میں پہلی بات تو یہ ہے کہ حافظ ابنِ حجر عسقلانی اور امام شوکانی رضی اللہ عنہ کی تحقیقات میں اس بات کی طرف واضح اشارہ موجود ہے کہ یہ حدیث ضعیف اور ناقابل استدلال ہے،ورنہ ان کے ’’لَمْ یَرِدْ مَا یَدُلُّ عَلَی التَّفْرِقَۃِ فِيْ الرَّفْعِ بَیْنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْاَۃِ‘‘ اور ’’لَمْ یَرِدْ مَا یَدُلُّ عَلَی الْفَرْقِ بَیْنَ الرَّجُلِ وَالْمَرْاَۃِ فِیْ مِقْدَارِ الرَّفْعِ‘‘ کا کوئی معنی نہیں بنتا۔ایسے ہی دورِ حاضر کے معروف محدث علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی ’’صفۃ صلاۃ النبي صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کے آخری صفحے پر لکھا ہے:
’’کُلُّ مَا تَقَدَّمَ مِنْ صِفَۃِ صَلَاتِہٖ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَسْتَوِیْ فِیْہِ الرِّجَالُ وَالنِّسَائُ وَلَمْ یَرِدْ فِی السُّنَّۃِ مَا یَقْتَضِیْ اِسْتِثْنَائَ النِّسَائِ مِنْ بَعْضِ ذٰلِکَ‘ بَلْ اِنَّ عَمُوْمَہٗ صلی اللّٰه علیہ وسلم((صَلُّوْا کَمَا رَاَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ))لَیَشْمُلُہُنَّ‘‘
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے طریقے کے بارے میں ہم نے جو تفصیلات بیان کی ہیں ان میں مَرد و زن سب برابر ہیں۔سنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم(حدیث)میں ایسی کوئی چیز وارد نہیں ہوئی جو بعض معاملات میں مرد و زن کے مابین فرق کی متقاضی ہو،بلکہ اس ارشادِ نبوی ’’تم اسی طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘ کے عموم میں عورتیں بھی شامل ہیں۔‘‘
یاد رہے کہ یہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم صحیح بخاری شریف اور مسند احمد میں حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ سے مروی ہے۔[2] یہ صحیح حدیث بھی طبرانی اور کنز العمال والی روایت کے ضعیف ہونے کا قرینہ ہے۔مزید برآں امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے صحیح سند کے ساتھ مصنف ابن ابی شیبہ میں مروی ہے:
((تَفْعَلُ الْمَرْاَۃُ فِي الصَّلَاۃِ کَمَا یَفْعَلُ الرَّجُلُ))[3]
’’عورت اسی طرح نماز پڑھے جس طرح مرد نماز پڑھتا ہے۔‘‘
[1] بحوالہ نمازِ مسنون کلاں،صوفی عبدالحمید سواتی(ص: 317)
[2] صحیح البخاري،رقم الحدیث(631،6008)المنتقیٰ(1/ 2/ 175)
[3] بحوالہ صفۃ الصلاۃ(ص: 114)