کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 186
کندھوں یا کانوں تک ہاتھ اٹھانا: یہ احادیث جو ذکر کی گئی ہیں،ان میں سے بعض میں تو مطلق رفع یدین کا ذکر آیا ہے اور اس بات کی تعیین نہیں آئی کہ ہاتھوں کو کہاں تک اٹھانا ہے؟جبکہ ان میں سے تین احادیث میں ہاتھوں کو اٹھانے کی حد یعنی کندھوں کا بھی ذکر آیا ہے،جیسا کہ ان احادیث میں سے پہلی حدیث میں((حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ))دوسری حدیث میں((حَتّٰی یُحَاذِیَ بِہِمَا مَنْکِبَیْہِ))اور چوتھی حدیث میں((حَتّٰی یَجْعَلَہُمَا حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ))کے الفاظ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ رفع یدین کے لیے ہاتھوں کو دونوں کندھوں کے برابر تک اٹھانا چاہیے،جبکہ بعض دوسری احادیث ایسی بھی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ رفع یدین کے لیے دونوں ہاتھوں کو کانوں کے برابر تک اٹھانا چاہیے،جیسا کہ حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ سے ایک حدیث مروی ہے جس میں وہ بتاتے ہیں: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا کَبَّرَ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی یُحَاذِیَ بِہِمَا اُذُنَیْہِ))[1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر کہتے تو دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے حتیٰ کہ دونوں کانوں کے برابر لے جاتے تھے۔‘‘ ایک حدیث میں ہے: ((حَتّٰی یُحَاذِیَ بِہِمَا فُرُوْعَ اُذُنَیْہِ))[2]
[1] ور انھوں نے حافظ ابن حجر کے حوالے سے لکھ دیاہے کہ اس رفع یدین کی روایت عشرہ مبشرہ سمیت پچاس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کی ہے۔جبکہ ’’فتح الباری‘‘ میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اپنے استاذ ابوالفضل الحافظ کے حوالے سے یہ بات رکوع سے پہلے اور بعد والے رفع الیدین کے بارے میں کہی ہے،جس سے پہلے یہ بھی لکھا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے(جزء رفع الیدین میں )ذکر کیا ہے کہ اس رفع یدین کو سترہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے روایت کیا ہے اور امام حاکم و ابن مندہ ابو القاسم نے ذکر کیا ہے کہ اسے روایت کرنے والوں میں سے عشرہ مبشرہ بھی ہیں اور آگے جملہ پچاس صحابہ رضی اللہ عنہم کا تذکرہ کیا ہے۔(فتح الباري: 2/ 220)اس تسامح پر علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی کوئی مواخذہ نہیں کیا،ورنہ ’’تمام المنۃ‘‘ میں وہ ایسا کوئی موقع شاذ و نادر ہی ہاتھ سے جانے دیتے ہیں۔ہاں اگر یہ بات حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی کسی تیسری کتاب کے حوالے سے ہو تو پھر الگ بات ہے۔واﷲ أعلم بالصواب۔  صحیح مسلم(2/ 4/ 94)صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث(848)سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث(859)الفتح الرباني(2/ 221) [2] صحیح مسلم(4/ 95)صحیح سنن النسائي(1/ 192)رقم الحدیث(849)