کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 183
تکبیرِ تحریمہ کا حکم:
یہاں یہ بات بھی ذکر کر دیں کہ جمہور اہلِ علم کے نزدیک تکبیرِ تحریمہ واجب ہے،جبکہ احناف کے نزدیک یہ شرط ہے۔شافعیہ کے یہاں بھی ایک قول ایسا ہی ہے۔امام ابن المنذر اور بعض دیگر اہلِ علم نے امام زہری،سعید بن مسیب،اوزاعی اور امام مالک رحمہم اللہ سے اس کے سنت ہونے کا قول نقل کیاہے،جبکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’فتح الباری‘‘ میں لکھا ہے کہ یہ قول صراحتاً ان میں سے کسی سے بھی ثابت نہیں ہے،بلکہ بات دراصل صرف اتنی ہے کہ انھوں نے کہا ہے کہ اگر کوئی شخص امام کو رکوع کی حالت میں پائے اور ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہہ کر سیدھا رکوع میں چلا جائے تو اس کی یہ تکبیر،تکبیرِ تحریمہ اور تکبیرِ انتقال دونوں سے کفایت کر جائے گی۔معلوم ہوا کہ ان کے نزدیک بھی تکبیرِ تحریمہ سنت نہیں،بلکہ صرف اس خاص صورت میں وہ کچھ گنجایش کے قائل ہیں۔[1]
تکبیرِ تحریمہ اور رفع یدین:
تکبیرِ تحریمہ کے ساتھ ہی دونوں ہاتھوں کو کانوں تک یا کم از کم کندھوں تک اٹھانا چاہیے،جسے رفع الیدین کرنا کہا جاتا ہے۔پہلی مرتبہ والا رفع الیدین اتفاقی مسئلہ ہے اور تمام معروف مذاہب میں سے کسی کا بھی اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔اس رفع الیدین کا ذکر بھی کثرت سے احادیث میں آیا ہے۔
1۔ ایک تو حضرت ابو حمید الساعدی رضی اللہ والی معروف حدیث ہے جس میں وہ دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان بیٹھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت و طریقہ بیان کرتے ہیں۔اس حدیث کے الفاظ میں ہے:
((رَاَیْتُہٗ اِذَا کَبَّرَ جَعَلَ یَدَیْہِ حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ))[2]
’’میں نے دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تکبیر(تحریمہ)کہی تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر تک اٹھایا۔‘‘
ان ہی سے مروی دوسرے صیغے میں وہ بیان کرتے ہیں:
((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہُ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا قَامَ اِلَی الصَّلَاۃِ اعْتَدَلَ قَائِمًا،وَرَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی
[1] صحیح البخاري(2/ 305)سنن أبي داود(2/ 427)الإرواء(2/ 13)
[2] مصدر سابق