کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 153
معروف اور بخاری شریف کی پہلی حدیث ہے۔نماز شروع کرنے سے قبل ہی دل میں یہ قصد و ارادہ یا نیت کر لینی چاہیے کہ میں فلاں نماز،فلاں وقت اور اتنی رکعتیں پڑھنے لگا ہوں اور اس سے میرا مقصود ارشادِ الٰہی کی تعمیل اور رضاے الٰہی کا حصول ہے۔نیت چونکہ دل سے تعلق رکھنے والا فعل ہے،اس لیے اس کے الفاظ کا زبان سے ادا کرنا صحیح نہیں ہے،کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز اور دیگر احکامِ دین کی کلیات ہی نہیں بلکہ چھوٹے چھوٹے جزوی مسائل بھی ثابت ہیں،مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کی نیت کے الفاظ ثابت نہیں ہیں۔اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی نماز کی نیت زبان سے کرتے ہوتے یا اپنی امت کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ضروری خیال فرماتے تو اس کی ضرور ہی تعلیم فرما دیتے،مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی کوئی صحیح و حسن تو کیا ضعیف حدیث بھی ثابت نہیں ہے جس میں نیت کے الفاظ وارد ہوئے ہوں۔وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جنھوں نے تعلیماتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پوری امانت و دیانت اور ذمے داری کے ساتھ آگے پہنچایا ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ کے تمام پہلوؤں کو اُمت کے سامنے پیش کر دیا ہے،انھوں نے بھی زبان کے ساتھ نیت کے الفاظ ادا کرنے کے بارے میں کچھ نہیں فرمایا۔خود خلفاے راشدین،عام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم،تابعین عظام و ائمہ اربعہ رحمہم اللہ میں سے کسی ایک سے بھی ایسا کرنا ثابت نہیں ہے۔
آپ حدیث و فقہ کی چاہے کوئی بھی کتاب اٹھا کر دیکھ لیں،آپ کو کہیں سے بھی اس زبانی نیت کا ثبوت ہر گز نہیں ملے گا کہ یہ طریقہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،خلفا و صحابہ رضی اللہ عنہم یا ائمہ کرام رحمہم اللہ کا ہے۔تو اس کا واضح مطلب یہ ہوا کہ بعض فقہی کتب اور نماز کے بارے میں لکھی ہوئی کتابوں اور رسالوں میں زبان سے نیت کرنے کا ذکر اور اس کے الفاظ مولفین یا ان سے پہلے والے علما و فقہا کے محض ذاتی خیالات ہیں،جو ایسے امور میں شرعی حجت نہیں ہیں،جن کا سبب تو خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانۂ مسعود میں موجود تھا اور کوئی امرِ مانع بھی نہیں تھا،اس کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں کیا نہ کرنے کا حکم ہی دیا۔
نیت کا لغوی و شرعی یا اصطلاحی معنیٰ:
اس مسئلے کو اور بھی آسان طریقے سے سمجھنے کے لیے لفظ ’’نیت‘‘ کے لغوی و شرعی یا اصطلاحی معنی کا علم بہت ضروری ہے۔لہٰذا لغت کی معروف و متد اول کتابوں میں سے ’’القاموس المحیط‘‘،’’مختار الصحاح‘‘،’’المنجد‘‘ اور ’’المعجم الوسیط‘‘ وغیرہ میں لفظ نیت نکال کر دیکھ لیں،ان سے بھی پتا چل جائے گا کہ نیت دل کا فعل ہے نہ کہ زبان کا۔چنانچہ ماہرینِ لغت لکھتے ہیں: