کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد3) - صفحہ 113
فرق بھی ہے،کیونکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر چھوٹا ہو تو ’’عنزہ‘‘ کہلاتا ہے اور اگر وہی کچھ بڑے سائز کا ہو تو اسے ’’حربہ‘‘ کہا گیا ہے۔[1] اس لغوی بحث کو سامنے رکھتے ہوئے ان دونوں لفظوں میں سے ’’حربہ‘‘ کو برچھی اور ’’عنزہ‘‘ کو نیزہ کہا جاسکتا ہے۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے الفاظ و تشریح سے پتا چلتا ہے کہ ایک کو برچھا کہیں اور دوسرے کو برچھی تو یہی کافی ہے۔بہرحال حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ فرماتے ہیں: ((خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِالْہَاجِرَۃِ،فَاُتِیَ بِوَضُوْئٍ فَتَوَضَّأَ،فَصَلّٰی بِنَا الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ،وَبَیْنَ یَدَیْہِ عَنَزَۃٌ،وَالْمَرْاَۃُ وَالْحِمَارُ یَمُرُّوْنَ مِنْ وَّرَائِہَا))[2] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دوپہر ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پانی لایا گیا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور ہمیں ظہر و عصر کی نماز پڑھائی،جبکہ نیزہ(برچھی)آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے(بطورِ سترہ)تھا اور اس سترے کے آگے سے عورتیں اور گدھے گزر رہے تھے۔‘‘ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ برچھا یا نیزہ اپنے سامنے گاڑ کر اُن سے سترے کا کام لیا جا سکتا ہے۔ 2۔سواری یا اس کی کاٹھی: سترے کے طور پر سواری یا اس کی کاٹھی رکھنا بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے،جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ((رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّیْ اِلٰی رَاحِلَتِہٖ))[3] ’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کا سترہ بنا کر نماز پڑھتے تھے۔‘‘ جبکہ صحیح بخاری و مسلم،مسند ابی عوانہ،سنن بیہقی اور مسند احمد میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے: ((إِنَّہٗ(صلی اللّٰه علیہ وسلم)کَانَ یُعَرِّضُ رَاحِلَتَہٗ فَیُصَلِّیْ اِلَیْہَا))[4]
[1] فتح الباري(1/ 576) [2] صحیح البخاري(1/ 294،573،575،576)صحیح مسلم(2/ 4/ 220،221)صحیح سنن أبي داود(639)صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث(744) [3] صحیح مسلم(3/ 4/ 218)صحیح أبي داود(641)صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث(288) [4] صحیح البخاري(1/ 580)صحیح مسلم(2/ 4/ 218)تحقیق الإحسان(6/ 140)