کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 84
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’کتاب الصلاۃ‘‘ میں علامہ ابن حزم رحمہ اللہ کے حوالے سے چند صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین و تبع تابعین اور ائمہ دین رحمہم اللہ سے قائلینِ کفر و ارتداد کے نام لیے ہیں،جن میں سے ان مذکورہ حضرات کے علاوہ سعید بن جبیر،عامر شعبی،اوزاعی اور مالکیہ میں سے عبدالملک بن حبیب رحمہم اللہ کے نام بھی ہیں اور یہ بھی لکھا ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ کے مذہب کے پیروکاروں میں سے بھی بعض اسی کے قائل ہیں،حتیٰ کہ امام طحاوی رحمہ اللہ نے تو خود امام شافعی رحمہ اللہ سے بھی تارکِ نماز کے کفر کا قول ہی بیان کیا ہے۔[1] امام شوکانی رحمہ اللہ نے ’’نیل الأوطار‘‘ میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا اسمِ گرامی بھی اسی زمرے میں شمار کیا ہے،جن کے نزدیک تارکِ نماز کافر ہے۔ اس مسئلے میں دوسری رائے یہ ہے کہ تارکِ نماز کافر تو نہیں بلکہ وہ فاسق ہے،امام ابو حنیفہ،مالک اور شافعی رحمہم اللہ کا یہی مذہب ہے۔[2] یہ اختلافِ رائے بھی اس تارکِ نماز کے بارے میں ہے،جو محض سستی اور بے پروائی کی بنا پر تارک ہو،لیکن دل سے نماز کی فرضیت کا قائل ہو،ہاں اگر کوئی تارکِ نماز اس کی فرضیت کا بھی منکر ہو تو وہ کافر اور ملتِ اسلامیہ سے خارج ہے۔سید سابق نے ’’فقہ السنۃ‘‘ میں اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ذکر کیا ہے۔[3]
[1] الصلاۃ (ص: 33) [2] نیل الأوطار (1/ 1/ 291) [3] حوالہ جاتِ سابقہ۔و الزواجر (1/ 138)