کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 82
فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ،وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ}[1] ’’قیامت کے دن بندے کے سب سے پہلے جس عمل کا حساب ہوگا،وہ نماز ہے،اگر اس پہلو سے معاملہ صحیح نکلا تو وہ فلاح و کامیابی پا گیا اور اگر یہ معاملہ فاسد ہوگیا تو پھر وہ خائب و خاسر(ناکام)ہی ہوگا۔‘‘ معجم طبرانی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی اسی مفہوم کی حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {أَوَّلُ مَا یُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَلصَّلَاۃُ،فَإِنْ صَلُحَتْ صَلُحَ لَہٗ سَائِرُ عَمَلِہِ،وَإِنْ فَسَدَتْ فَسَدَ سَائِرُ عَمَلِہٖ}[2] ’’قیامت کے دن بندے کے سب سے پہلے جس عمل کا حساب ہوگا،وہ نماز ہے،اگر اس پہلو سے معاملہ صحیح نکلا تو بقیہ سارے اعمال ہی صحیح ہوگئے اور اگر یہ معاملہ فاسد ہوگیا تو بقیہ سارے اعمال بھی فاسد ہوگئے۔‘‘
[1] دیکھیں: الصلاۃ للکلیب (ص: 205) من المجموعۃ،المنتقیٰ (1/ 1/ 295) صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث (770) صحیح سنن الترمذی،رقم الحدیث (337) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث (451) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (1425،1426) مسند أحمد (2/ 290) مصابیح السنۃ (1/ 458) [2] نیل الأوطار مع المنتقیٰ (1/ 1/ 295) صحیح الترغیب للألباني،رقم الحدیث (373)