کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 65
حدیث نمبر23: سنن نسائی و بیہقی،مسند احمد اور مستدرک حاکم میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {حُبِّبَ إِلَيَّ مِنْ دُنْیَاکُمْ! النِّسَآئُ وَالطِّیْبُ،وَجُعِلَتْ قُرَّۃُ عَیْنِيْ فِي الصَّلَاۃِ}[1] ’’تمھاری دنیا میں سے میرے نزدیک محبوب ترین دو چیزیں ہیں،عورتیں(بیویاں)اور خوشبو اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘ حدیث نمبر24: نماز ہی وہ عمل ہے جس کی تاکید نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ کے آخری لمحات میں بھی کی تھی،جیسا کہ الادب المفرد سنن ابو داود و ابن ماجہ،مسندِ بزار اور مسندِ احمد میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: {کَانَ آخِرُ کَلَامِ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم:اَلصَّلَاۃَ،اَلصَّلَاۃَ،اِتَّقُوْا اللّٰہَ فِیْمَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ}[2] ’’نماز کا خیال رکھو! نماز کا خیال رکھو اور غلاموں،کنیزوں کے معاملے میں اﷲ سے ڈرتے رہو(یعنی ان پر زیادتی نہ کرو)۔‘‘ حدیث نمبر25: نماز کے بارے میں یہ تاکید کیوں نہ ہوتی،جبکہ ایک حدیث میں اسے دینِ اسلام کا ستون قرار دیا گیا ہے،جیسا کہ سنن ترمذی،مسندِ احمد،مسندِ طیالسی،مستدرکِ حاکم اور مصنف عبدالرزاق میں مروی ہے: {رَأْسُ الْأَمْرِ الْإِسْلَامُ،وَعُمُوْدُہٗ اَلصَّلَاۃُ}[3] ’’دین کی چوٹی اسلام ہے اور دین کا ستون نماز ہے۔‘‘
[1] الفتح الرباني (2/ 206) و صحیح الجامع (2/ 3/ 87) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث (3680) [2] الأدب المفرد (158،طبع أوقاف الأمارات) الفتح الرباني (2/ 208) صحیح الجامع (2/ 3/ 196) صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث (4295) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (2698) یہی حدیث سنن ابن ماجہ اور مسند احمد میں ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے بھی مروی ہے اور صحیح ابن حبان،سنن ابن ماجہ اور مستدرک حاکم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔صحیح سنن ابن ماجہ (1/ 27،2/ 109) الفتح الرباني (2/ 207،208) صحیح ابن حبان،رقم الحدیث (1220) الموارد،الإرواء (7/ 237) [3] المستدرک للحاکم (3/ 57) سنن الترمذي،رقم الحدیث(2110)