کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 60
حدیث نمبر 15: صحیح بخاری ومسلم اور مسند احمد میں حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {لَا یَتَوَضَّأُ رَجُلٌ فَیُحْسِنُ وُضُوْئَ ہٗ،ثُمَّ یُصَلِّي الصَّلَاۃَ إِلَّا غَفَرَ اللّٰہُ لَہٗ مَا بَیْنَھَا وَبَیْنَ الصَّلَاۃِ الَّتِيْ تَلِیْھَا}[1] ’’جب کوئی شخص خوب اچھی طرح وضو کرکے نماز پڑھے تو اﷲ تعالیٰ اس نماز اور اس سے ملنے والی دوسری نماز کے مابین والے تمام گناہ معاف کردیتا ہے۔‘‘[2] حدیث نمبر 16: گناہوں کا کفّارہ ہونے کے سلسلے میں ایک حدیث صحیح بخاری و مسلم میں حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،جس میں وہ ایک واقعہ بیان کرتے ہیں: ’’إِنَّ رَجَلًا أَصَابَ مِنِ امْرَأَۃٍ قُبْلَۃً‘‘ ’’ایک آدمی نے کسی غیر عورت کا بوسہ لے لیا۔‘‘ یہ تو صحیح بخاری کے الفاظ ہیں،جب کہ صحیح مسلم اور سُنن میں ہے کہ ایک آدمی نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور(اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے)اس نے کہا:اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ’’اِنِّيْ وَجَدْتُ امْرَأَۃً فِيْ بُسْتَانٍ،فَعَلْتُ بِھَا کُلَّ شَیْیٍٔ غَیْرَ أَنِّيْ لَمْ أُجَامِعْھَا،قَبَّلَتُھَا وَلَزِمْتُھَا‘‘ ’’مجھے باغ میں ایک عورت مل گئی۔میں نے اس سے سب کچھ کیا سوائے اس کے کہ جماع نہیں کیا،بوس و کنار کیا(اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے جو سزا چاہیں دے لیں)۔‘‘ تب نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر سورت ہود کی یہ آیت نازل ہوئی،جس میں ارشاد الٰہی ہے: ﴿وَ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ طَرَفَیِ النَّھَارِ وَ زُلَفًا مِّنَ الَّیْلِ اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْھِبْنَ
[1] صحیح الجامع (3/ 6/ 226) الفتح الرباني (2/ 201) صحیح الترغیب،رقم الحدیث (360) صحیح البخاري مع الفتح،رقم الحدیث (120) صحیح مسلم مع شرح النووي (2/ 3/ 112) شرح السنۃ للبغوي،رقم الحدیث)103( [2] صحیح الجامع (3/ 6/ 215) الفتح الرباني (2/ 201) صحیح الترغیب،رقم الحدیث (360) صحیح البخاري مع الفتح،رقم الحدیث (160) صحیح مسلم مع شرح النووي (2/ 3/ 112) شرح السنۃ للبغوي،رقم الحدیث (153) الاحسان،رقم الحدیث )1041(