کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 49
دوسری عبادت کا ذکر نہیں آیا،جتنا نماز کا ہے۔نماز قائم کرنے کے بارے میں جا بہ جا حکم ہے۔صراحۃ النص،اشارۃ النص اور دلالۃ النص ہرسہ اَشکال کو جمع کیا جائے تو قرآن میں سیکڑوں مرتبہ نماز کا ذکر آیا ہے،حتی کہ بیاسی(82)مقامات تو قرآنِ کریم میں وہ ہیں،جہاں نماز اور زکات کا ذکر یکجا آیا ہے۔ قرآنِ کریم کے آغاز ہی میں متقی لوگوں کے اوصافِ حمیدہ بیان کرتے ہوئے ایک وصف یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ نماز قائم کرتے ہیں،چنانچہ سورۃ البقرہ میں ارشادِ الٰہی ہے: 7۔ ﴿الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ [البقرۃ:3] ’’متقی وہ لوگ ہیں،جو غیب پر ایمان لاتے ہیں،نماز قائم کرتے ہیں اور اﷲ کے دیے ہوئے رزق سے فی سبیل اﷲ خرچ کرتے ہیں۔‘‘ آگے کتب سماویہ اور روزِ آخرت پر ایمان لانے کی مزید صفات بیان کرنے کے بعد فرمایا: ﴿اُولٰٓئِکَ عَلٰی ھُدًی مِّنْ رَّبِّھِمْ وَ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾[البقرۃ:5] ’’یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت یافتہ اور فلاح و نجات پانے والے ہیں۔‘‘ سورۃ النور میں اﷲ والوں کے اوصاف بیان کرتے ہوئے ارشادِ الٰہی ہے: 8۔ ﴿رِجَالٌ لاَّ تُلْھِیھِمْ تِجَارَۃٌ وَّلاَ بَیْعٌ عَنْ ذِکْرِ اللّٰہِ وَاِقَامِ الصَّلٰوۃِ وَاِیْتَآئِ الزَّکٰوۃِ یَخَافُوْنَ یَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِیْہِ الْقُلُوْبُ وَالْاَبْصَارُ﴾[النور:37] ’’وہ لوگ(مرد)جنھیں تجارتی کاروبار اور خرید و فروخت،اﷲ کا ذکر کرنے،نماز قائم کرنے اور زکات ادا کرنے سے غافل نہیں کرتے،وہ اس روزِ قیامت سے ڈرتے رہتے ہیں،جس دن چشم و دل تلپٹ ہوجائیں گے۔‘‘ اگلی آیت میں فرمایا: ﴿لِیَجْزِیَھُمُ اللّٰہُ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا وَیَزِیْدَھُمْ مِّنْ فَضْلِہٖ وَاللّٰہُ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآئُ بِغَیْرِ حِسَابٍ﴾[النور:38] ’’تاکہ اﷲ انھیں ان کے عمل کی بہترین جزا دے اور ان پر مزید فضل و احسان کرے اور اﷲ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے۔‘‘