کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 42
3 دنیا کے بت کدے میں پہلا وہ گھر ’’اﷲ‘‘ کا: ﴿اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ مُبٰرَکًاوَّ ھُدًی لِّلْعٰلَمِیْنَ فِیْہِ اٰیٰتٌم بَیِّنٰتٌ مَّقَامُ اِبْرٰھِیْمَ وَ مَنْ دَخَلَہٗ کَانَ اٰمِنًا وَ لِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا وَ مَنْ کَفَرَ فَاِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیْنَ [آل عمران:96-97] ’’بے شک سب سے پہلی عبادت گاہ جو انسانوں کے لیے تعمیر ہوئی،وہ ہے جو مکہ میں واقع ہے،اس کو خیر و برکت دی گئی تھی اور تمام جہان والوں کے لیے مرکز ہدایت بنایا گیا تھا،اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں،ابراہیم کا مقامِ عبادت ہے اور اس کا حال یہ ہے کہ جو اس میں داخل ہوگیا،امن میں آگیا اور لوگوں پر اﷲ کا یہ حق ہے کہ جو اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو،وہ اس کا حج کرے اور جو کوئی اس حکم کی پیروی سے انکار کرے تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اﷲ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے۔‘‘ 4 مساجد کی نظافت و صفائی: 5۔ ﴿وَ عَھِدْنَآ اِلیٰٓ اِبْرٰھٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَھِّرَا بَیْتِیَ لِطَّآئِفِیْنَ وَ الْعٰکِفِیْنَ وَ الرُّکَّعِ السُّجُوْدِ﴾[البقرۃ:125] ’’اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل کو تاکید کی تھی کہ میرے اس گھر کو طواف و اعتکاف اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک و صاف رکھنا۔‘‘ 6۔ ﴿وَ اِذْ بَوَّاْنَا لِاِبْرٰھِیْمَ مَکَانَ الْبَیْتِ اَنْ لَّا تُشْرِکْ بِیْ شَیْئًا وَّ طَھِّرْ بَیْتِیَ لِلطَّآئِفِیْنَ وَ الْقَآئِمِیْنَ وَ الرُّکَّعِ السُّجُوْدِ [الحج:26] ’’اور وہ وقت یاد کرو جب ہم نے ابراہیم کے لیے اس گھر(خانہ کعبہ)کی جگہ تجویز کی تھی(اس ہدایت کے ساتھ)کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں،قیام کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھو۔‘‘ اﷲ نے شرک جیسی معنوی غلاظت سے مساجد کی نظافت و پاکیزگی اور عام گندگی سے صفائی ستھرائی ہر دو کا حکم فرمایا ہے۔