کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 38
7۔ ﴿وَاِذَا قِیْلَ لَھُمُ ارْکَعُوْا لاَ یَرْکَعُوْنَ وَیْلٌ یَّوْمَئِذٍ لِّلْمُکَذِّبِیْنَ﴾
[المرسلات:48-49]
’’اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ(نماز کے لیے)جھکو تو وہ نہیں جھکتے،اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ویل خرابی ہوگی۔‘‘
8۔ ﴿فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَ الَّذِیْنَ ھُمْ عَنْ صَلاَتِھِمْ سَاھُوْنَ﴾[الماعون:4-5]
’’ہلاکت اور بربادی ہے ان نمازیوں کے لیے،جو اپنی نماز سے غافل ہیں۔‘‘
4۔نماز کے لیے اذان واقامت،قرآن کریم میں
1۔ ﴿ٰٓیاََیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا اِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ وَذَرُوا الْبَیْعَ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾[الجمعۃ:9]
’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن تمھیں نماز کے لیے نِدا(اذان)دی جائے تو اﷲ کے ذکر(نماز)کی طرف جلدی کر کے پہنچو اور کاروبارِ تجارت کو چھوڑ دو،تمھارے لیے یہی بہتر ہے،اگر تم جانتے ہو۔‘‘
2۔ ﴿وَ اِذَا نَادَیْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ اتَّخَذُوْھَا ھُزُوًا وَّ لَعِبًا ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَ﴾[المائدۃ:58]
’’اور جب تم نماز کے لیے بلاتے(اذان کہتے)ہو تو یہ لوگ اس کا مذاق اُڑاتے اور اسے کھیل تماشا بناتے ہیں،یہ اس لیے کہ یہ بے عقل قوم کے لوگ ہیں۔‘‘
5۔نماز کے لیے ستر پوشی اور عام حجاب کے احکام،قرآن کریم میں
ارشادِ الٰہی ہے:
1۔ ﴿یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ﴾[الأعراف:31]
’’اے آدم علیہ السلام کی اولاد! ہر نماز کے وقت اپنی زینت(لباس)اختیار کرو۔‘‘
مرد و زن کے لیے ’’مقامِ ستر‘‘ کی حدود کیا ہیں؟ اس کی تفصیل سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں آگئی