کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 35
2۔شرائع قدیمہ اور نماز،قرآن کریم میں
1۔دعاے حضرت خلیل علیہ السلام:
﴿رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوۃِ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ﴾[إبراھیم:40]
’’اے میرے پروردگار! مجھے اور میری آل و اولاد کو نماز قائم کرنے والا بنا دے۔‘‘
2 اوصافِ حضرت اسماعیل علیہ السلام:
﴿وَ کَانَ یَاْمُرُ اَھْلَہٗ بِالصَّلٰوۃِ وَالزَّکٰوۃِ وَ کَانَ عِنْدَ رَبِّہٖ مَرْضِیًّا﴾[مریم:55]
’’وہ اپنے اہل خانہ کو نماز قائم کرنے اور زکات ادا کرنے کا حکم فرمایا کرتے تھے اور وہ اپنے رب کے نزدیک بڑے پسندیدہ تھے۔‘‘
3 میثاقِ بنی اسرائیل:
1۔﴿وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ﴾[البقرۃ:83]
’’اور نماز قائم کرو اور زکات ادا کرو۔‘‘
2۔﴿وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَ ارْکَعُوْا مَعَ الرّٰکِعِیْنَ﴾[البقرۃ:43]
’’اور نماز قائم کرو اور زکات ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع(نماز ادا)کرو۔‘‘
3۔﴿وَاسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ وَ اِنَّھَا لَکَبِیْرَۃٌ اِلاَّ عَلَی الْخٰشِعِیْنَ﴾[البقرۃ:45]
’’اور صبر و نماز کے ذریعے(اﷲ سے)مدد حاصل کرو اور یہ بڑا بھاری کام نظر آتا ہے،مگر عاجزی کرنے والوں کے لیے(بہت آسان ہے)۔‘‘
4 حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکمِ الٰہی:
﴿وَ اَقِمِ الصَّلوٰۃَ لِذِکْرِیْ﴾[طٰہٰ:14] ’’اور میری یاد کے لیے نماز قائم کرو۔‘‘
5 حضرت مریم بنت عمران کو حکمِ الٰہی:
﴿یٰمَرْیَمُ اقْنُتِیْ لِرَبِّکِ وَ اسْجُدِیْ وَ ارْکَعِیْ مَعَ الرّٰکِعِیْنَ﴾[آل عمران:42]