کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 34
13۔ ﴿وَالَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّھِمْ سُجَّدًا وَّقِیَامًا﴾[الفرقان:64] ’’اور(اﷲ کے بندے)اپنی راتیں قیام و سجود میں گزارتے ہیں۔‘‘ 14۔ ﴿اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَآئِ وَ الْمُنْکَرِ﴾[العنکبوت:45] ’’بے شک نماز فحاشی اور بُرے کاموں سے روکتی ہے۔‘‘ 15۔ ﴿اَلَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَ ھُمْ بِالْاٰخِرَۃِ ھُمْ یُوْقِنُوْنَ﴾[لقمان:4] ’’نیک اور فلاح پانے والے وہ ہیں جو نماز قائم کرتے،زکات ادا کرتے اور آخرت پر ایمان لاتے ہیں۔‘‘ 16۔ ﴿تَتَجَافٰی جُنُوْبُھُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا وَّ مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِیَ لَھُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ جَزَآئًم بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾[السجدۃ:16-17] ’’ان کی پشتیں بستروں سے الگ رہتی ہیں،وہ اپنے رب کو خوفِ جہنم اور طمعِ جنت کے ساتھ پکارتے ہیں اور ہمارے عطا کردہ رزق سے خرچ کرتے ہیں۔پھر جیسا کچھ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان اُن کے لیے چھپا رکھا گیا ہے،اس کی کسی کو خبر نہیں،یہ ان کے اعمال کی جزا اور بدلہ ہے۔‘‘ 17۔ ﴿اِنَّ الْاِنْسَانَ خُلِقَ ھَلُوْعًا اِذَا مَسَّہُ الشَّرُّ جَزُوْعًا وَاِذَا مَسَّہُ الْخَیْرُ مَنُوْعًا اِلَّا الْمُصَلِّیْنَ الَّذِیْنَ ھُمْ عَلٰی صَلاَتِھِمْ دَآئِمُوْنَ [المعارج:19 تا 23] ’’انسان تھڑدلا(بے صبرا)پیدا کیا گیا ہے،جب اس پر مصیبت آتی ہے تو گھبرا اُٹھتا ہے۔اور جب اسے خوشحالی نصیب ہوتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے،مگر وہ لوگ(ان عیوب سے مبرّا ہیں)جو نماز پڑھنے والے ہیں،جو اپنی نماز پر ہمیشہ پابندی کرتے ہیں۔‘‘ 18۔ ﴿قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہٖ فَصَلّٰی﴾[الأعلیٰ:14-15] ’’فلاح پا گیا وہ جس نے پاکیزگی اختیار کی۔اور جس نے اپنے رب کا ذکر کیا اور پھر نماز پڑھی۔‘‘