کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 320
آٹھویں حدیث:
وجوبِ حجاب کے حکم میں چہرے کو شامل ماننے والوں کی آٹھویں دلیل وہ حدیث ہے جو سنن ترمذی،صحیح ابن خزیمہ و ابن حبان،مسند بزار،معجم طبرانی کبیر اور الکامل لابن عدی میں حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
{اَلْمَرْأَۃُ عَوْرَۃٌ}[1] ’’عورت کا سارا بدن ہی مقامِ ستر ہے۔‘‘
اس حدیث کے الفاظ شاہد ہیں کہ عورت کا سارا بدن ہی ستر ہے،تو کیا چہرہ بدن سے بھلا الگ ہوتا ہے؟
نویں حدیث:
ایسے ہی سنن ابن ماجہ،صحیح ابن حبان،مسند احمد،سنن بیہقی،مسند طیالسی،طحاوی،سنن سعید بن منصور اور مستدرک حاکم میں حضرت محمد بن مسلمہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک عورت کے لیے پیغامِ نکاح دیا اور چوری چھپے اسے دیکھنے کی کوشش کرنے لگا،حتیٰ کہ ان کے کھجوروں کے باغ میں مَیں نے اسے دیکھ لیا،ان سے کہا گیا کہ تم نے یہ کام کیا،حالانکہ تم نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہو؟ تو انھوں نے وضاحت کر دی کہ میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے:
’’جب اﷲ کسی کے دل میں یہ ڈال دے کہ فلاں عورت کے لیے پیغامِ نکاح دے تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ وہ اسے ایک نظر دیکھ لے۔‘‘[2]
دسویں حدیث:
سنن ابو داود،مسند احمد و شافعی،معانی الآثار طحاوی،مسند بزار،مصنف عبدالرزاق اور مستدرک حاکم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] صحیح الجامع (3/ 6/ 14) الإرواء (1/ 303) و مشکاۃ المصابیح (2/ 933) و صححہ،صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث (936) صحیح ابن خزیمۃ باب اختیار صلاۃ المرأۃ في بیتھا،رقم الحدیث (1685) موارد الظمآن،رقم الحدیث (329)
[2] السلسلۃ الصحیحۃ (1/ 153) و فتح الباري (9/ 181) و المنتقیٰ مع النیل (3/ 6/ 110) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (1864) موارد الظمآن،رقم الحدیث (1235)