کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 266
ماموؤں اور چچاؤں کا تذکرہ اس آیت میں نہ آنے کا بھید یہ ہے کہ یہ تو آبا و اجداد کے برابر ہی ہوتے ہیں،لہٰذا ان کا ذکر کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی،ویسے بھی چچا پر باپ کا اطلاق ہوتا ہے،جیسا کہ قرآنِ کریم سورۃ البقرہ کی اس آیت میں حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹوں کا قول اﷲ تعالیٰ نے نقل فرمایا ہے کہ انھوں نے کہا:
﴿نَعْبُدُ اِلٰھَکَ وَ اِلٰہَ اٰبَآئِکَ اِبْرَھٖمَ وَاِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ اِلٰھًا وَّاحِدًا﴾[البقرۃ:133]
’’ہم آپ کے اور آپ کے باپ دادوں ابراہیم،اسماعیل اور اسحاق کے معبودِ واحد کو پوجیں گے۔‘‘
اس آیت میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کو یعقوب علیہ السلام کے آبا و اجداد میں ذکر کیا ہے،حالانکہ وہ ان کے چچا تھے،گویا چچا پر باپ کا اطلاق بھی ہوتا ہے،اس لیے بھی چچا کا الگ سے ذکر نہیں کیا گیا۔
رضاعی محارم کا ذکر بھی اس آیت میں نہیں آیا،بلکہ صرف سنتِ مطہرہ ہی میں اس کے ذکر پر اکتفا کیا گیا ہے،کیونکہ صحیحین،سنن ابی داود،نسائی،ابن ماجہ اور مسند احمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور صحیح مسلم،سنن نسائی،ابن ماجہ و مسندِ احمد میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
{یَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَۃِ مَا یَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ}[1]
’’رضاعت سے بھی وہی حرمت حاصل ہوتی ہے،جو نسب سے حاصل ہوتی ہے۔‘‘
یہ اس آیتِ نور کی مختصر تفسیر ہے،جس میں یہ ذکر آگیا ہے کہ اظہارِ زینت کس کس کے سامنے ناجائز اور زینت ظاہرہ و غیر ظاہرہ میں سے کون سی کس کے سامنے جائز اور ہر دو کی حدود کیا ہیں؟
آمدم برسرِ مطلب:
اسی آیتِ نور میں ارشادِ ہے:
﴿وَلاَ یُبْدِیْنَ زِیْنَتَھُنَّ اِلَّا مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِھِنَّ عَلٰی جُیُوبِھِنَّ﴾[النور:31]
[1] صحیح الجامع (3/ 6/ 327) صحیح مسلم مع شرح النووي (5/ 10/ 23) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث (3099) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (1938) حدیث عائشۃ صحیح البخاری مع الفتح،رقم الحدیث (5099) صحیح مسلم مع شرح النووي (5/ 10/ 18،21) صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث (1810) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث (3094-3095،3096)