کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 247
’’اے لوگو! سلام کو عام کرو اور(محتاجوں کو)کھانا کھلاؤ اور صلہ رحمی کرو اور راتوں کو جب لوگ سوئے ہوں،نمازیں پڑھو(شبِ زندہ داری کرو)۔‘‘
جب تم یہ کام کرو گے تو:
((تَدْخُلُوْا الْجَنَّۃَ بِسَلَامٍ))[1] ’’سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔‘‘
اور اسی طرح ’’الأدب المفرد‘‘ امام بخاری،سنن ترمذی،مستدرک حاکم اور صحیح ابن حبان میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
{أُعْبُدُوا الرَّحْمٰنَ،وَأَطْعِمُوْا الطَّعَامَ،وَأَفْشُوا السَّلَامَ}
’’اﷲ کی عبادت کرو،اور(محتاجوں کو)کھانا کھلاؤ اور سلام عام کرو۔‘‘ اگر تم ایسا کرو گے تو:
{تَدْخُلُوْا الْجِنَانَ}[2] ’’تم جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔‘‘
سلام کہنے کی فضیلت و برکت کا اندازہ اس حدیث سے بھی ہوجاتا ہے،جس میں سنن ابو داود و ترمذی اور نسائی کی روایت کے مطابق حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
{جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ:السَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَ رَدَّ عَلَیْہِ ثُمَّ جَلَسَ،فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَشْرٌ}
’’ایک آدمی نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا:’’السلام علیکم‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب دیا،پھر وہ شخص بیٹھ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:دس نیکیاں۔‘‘
پھر دوسرا آدمی آیا اور اس نے کہا:’’السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب دیا،پھر جب وہ بیٹھ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بیس نیکیاں۔پھر ایک اور آدمی آیا تو اس نے کہا:’’السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب دیا اور جب بیٹھ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تیس نیکیاں۔‘‘[3]
[1] ریاض الصالحین بمراجعۃ الأرناؤوط (ص: 366) فتح الباري (11/ 19) صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث (2019) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (1334-3251)
[2] الأدب المفرد (ص: 433) صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث (1511) صحیح ابن حبان،رقم الحدیث (1310)
[3] صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث (4327) صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث (2163)