کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 216
کیوں نہ ہوگی،جبکہ اس سے ستر ڈھک جائے؟
علامہ سرخسی حنفی کے حوالے سے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ یہ سائل حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ تھے اور امام طحاوی رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ اگر ایک کپڑے میں نماز مکروہ ہوتی تو پھر اس کی نماز بھی مکروہ ہوتی،جس کے پاس ایک کپڑے کے سوا کوئی دوسرا کپڑا ہی نہ ہوتا۔صاحبِ فتح الباری فرماتے ہیں کہ یہ سوال جواز اور عدمِ جواز کے بارے میں تھا،نہ کہ کراہت اور عدمِ کراہت کے بارے میں۔[1]
بخاری شریف کی ایک دوسری روایت میں یہ بھی ہے کہ حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ سے کسی نے پوچھا(جو غالباً حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ تھے)کہ ایک کپڑے میں نماز جائز ہے یا نہیں؟ تو انھوں نے فرمایا:
’’إِذَا وَسَّعَ اللّٰہُ فَأَوْسِعُوْا‘‘[2]
’’جب اﷲ نے فراخی عطا فرمائی ہے تو تم بھی کھلے دل سے کام لو۔‘‘
یعنی ایک کپڑے میں جواز کے باوجود دو کپڑوں میں نماز پڑھو۔آگے حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’آدمی کو چاہیے کہ تہبند اور اوپر کی چادر میں،یا پھر تہبند اور کرتا یا قمیص میں،یا تہبند اور قبا(چغہ)میں،یا شلوار اور اوپر کی چادر میں،یا شلوار اور قبا میں،یا نیکر اور قبا میں،یا نیکر اور قمیص میں نماز پڑھے۔‘‘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ’’میرا خیال ہے کہ شاید حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا کہ یا پھر وہ نیکر اور اوپر کی(بڑی کھلی چوڑی)چادر میں نماز پڑھے۔‘‘[3]
حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کے اس ارشاد میں اس کا سببِ ورود تو مذکور نہیں،البتہ مصنف عبدالرزاق میں اس کا ذکر اس طرح آیا ہے کہ حضرت اُبیّ بن کعب اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما کے مابین اختلاف ہوگیا۔حضرت اُبیّ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک کپڑے میں نماز جائز ہے،مکروہ نہیں،جبکہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ تب تھا جبکہ کپڑوں کی قلت تھی۔حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ نے منبر پر چڑھ کر فرمایا:
’’اَلْقَوْلُ مَا قَالَ أُبَيٌّ،وَلَمْ یَأْلُ ابْنُ مَسْعُوْدٍ‘‘
[1] دیکھیں: الفتح (1/ 470) نیل الأوطار (1/ 2/ 74)
[2] صحیح البخاري مع الفتح،رقم الحدیث (365)
[3] صحیح البخاري (1/ 475)