کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 194
’’اپنی رانیں ڈھانپ لو،بے شک رانیں مقامِ ستر ہیں۔‘‘ نیز ان کا استدلال ایک دوسری حدیث سے ہے،جو صحیح بخاری میں تعلیقاً،سنن ابو داود،ترمذی،دارقطنی،موطا امام مالک اور صحیح ابن حبان میں حضرت جرہد اسلمی رضی اللہ عنہ سے موصولاً مروی ہے،جس میں وہ بیان کرتے ہیں: {مَرَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَعَلَيَّ بَرْدَۃٌ،وَقَدِ انْکَشَفَتْ فَخِذِيْ} ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے جبکہ میں ایک چادر اوڑھے ہوئے تھا،جس سے میری ران ننگی ہوچکی تھی۔‘‘ تب نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {غَطِّ فَخِذَکَ فَإنَّ الْفَخِذَ عَوْرَۃٌ}[1] ’’اپنی ران ڈھانپو،بے شک ران مقامِ ستر ہے۔‘‘ تیسری دلیل بخاری شریف کے ترجمۃ الباب میں تعلیقاً اور سنن ترمذی و صحیح ابن حبان اور موطا امام مالک میں موصولاً حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: {اَلْفَخِذُ عَوْرَۃٌ}[2] ’’ران مقامِ ستر ہے۔‘‘ مسند احمد میں ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک آدمی کے پاس سے ہوا،جس کی ران ننگی تھی،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مخاطب ہو کر فرمایا: {غَطِّ فَخِذَیْکَ فَإِنَّ فَخِذَ الرَّجُلِ مِنْ عَوْرَتِہٖ}[3] ’’اپنی رانوں کو ڈھانپ لو،کیونکہ آدمی کی رانیں اس کے مقامِ ستر میں سے ہیں۔‘‘ ان کے موقف کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے،جو سنن ابی داود،دارقطنی،بیہقی،مسند احمد اور تاریخِ بغداد خطیب میں حضرت عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کے طریق سے مروی ہے،جس میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: {۔۔۔فَإِنَّ مَا أَسْفَلَ عَنْ سُرَّتِہٖ إِلٰی رُکْبَتِہٖ مِنْ عَوْرَتِہٖ}
[1] صحیح البخاري مع الفتح (1/ 570) سنن الدارقطني (1/ 1/ 224) مع التعلیق المغني،صحیح سنن أبي داود،رقم الحدیث (3389) صحیح سنن الترمذي (2245) موارد الظمآن،رقم الحدیث (353) [2] صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث (2245) صحیح الجامع،رقم الحدیث (4280) [3] صحیح البخاري (1/ 478) المنتقیٰ (1/ 2/ 63) صحیح الجامع،رقم الحدیث (4158)