کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 182
میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: {أُھْدِیَتْ إِلَی النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم حُلَّۃٌ سِیَرَائُ فَبَعَثَ بِھَا إِلَيَّ فَلَبِسْتُھَا فَعَرَفْتُ الْغَضَبَ فِيْ وَجْھِہٖ} ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ریشم کی آمیزش و ملاوٹ کا حلّہ تحفہ دیا گیا،وہ حلّہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیج دیا تو میں نے وہ پہن لیا،میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ اقدس سے غصے کے آثار محسوس کر لیے۔‘‘(پوچھنے پر)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {إِنِّيْ لَمْ أَبْعَثْ بِھَا إِلَیْکَ لِتَلْبَسَھَا،إِنَّمَا بَعَثْتُ بِھَا إِلَیْکَ لِتُشَقِّقَھَا خَمْراً بَیْنَ النِّسَائِ}[1] ’’میں نے یہ حلّہ اس لیے تو نہیں بھیجا تھا کہ اسے تم پہن لو،بلکہ میں نے تو یہ اس لیے بھیجا تھا کہ تم اسے پھاڑ کر گھر کی عورتوں کے دوپٹے بنا لو۔‘‘ ایک اور روایت میں ہے: ’’فَشَقَقْتُہٗ بَیْنَ نِسَائِيْ‘‘ ’’تو میں نے اسے پھاڑ کر گھر کی خواتین میں تقسیم کر دیا۔‘‘ ایک روایت میں ہے: {بَیْنَ الْفَوَاطِمِ}[2] ’’میں نے وہ حلّہ پھاڑ کر فاطماؤں میں تقسیم کر دیا۔‘‘ وہ فاطمائیں کون تھیں؟ 1۔ ان میں سے ایک تو خود نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی لختِ جگر حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا تھیں،جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زوجۂ محترمہ تھیں۔ 2۔ دوسری فاطمہ بنت اسد تھیں،جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی والدہ تھیں۔ 3۔ تیسری فاطمہ بنت حمزہ رضی اللہ عنہما تھیں۔ 4۔ علامہ ابن عبدالبر اور عبدالغنی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے گھر کی خواتین میں سے ایک چوتھی فاطمہ بھی
[1] المنتقیٰ (1/ 2/ 84) مشکاۃ المصابیح (2/ 1242) صحیح مسلم مع شرح النووي (7/ 14/ 49،50) صحیح البخاري،رقم الحدیث (2614) [2] صحیح مسلم مع شرح النووي (7/ 14/ 50)