کتاب: فقہ الصلاۃ (نماز نبوی مدلل)(جلد2) - صفحہ 178
کے لباس کا استعمال حرام کیا گیا ہے تو اگر کسی نے ریشم کا لباس پہن رکھا ہو تو اس میں اس کی نماز نہیں ہوگی،جبکہ نماز کے علاوہ دوسرے اوقات بھی مردوں کے لیے اس کا پہننا ناجائز اور گناہ ہے۔لیکن عورتوں کے لیے نماز اور غیر نماز ہر موقع کے لیے یہ جائز ہے۔جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم،سنن ترمذی و نسائی اور مسند احمد میں حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: {لَا تَلْبَسُوا الْحَرِیْرَ،فَإِنَّہٗ مَنْ لَبِسَہٗ فِيْ الدُّنْیَا،لَمْ یَلْبَسْہُ فِي الْآخِرَۃِ}[1] ’’ریشم کا کپڑا مت پہنو! بے شک جس نے دنیا میں ریشم پہنا،وہ آخرت میں نہیں پہن سکے گا۔‘‘ صحیحین ہی کی ایک دوسری حدیث میں جو سنن نسائی،ابن ماجہ اور مسند احمد میں بھی ہے،جس میں حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {مَنْ لَبِسَ الْحَرِیْرَ فِيْ الدُّنْیَا فَلَنْ یَّلْبَسَہُ فِيْ الآخِرَۃِ}[2] ’’جس نے دنیا میں ریشم کا لباس پہنا،وہ آخرت میں اسے نصیب نہیں ہوگا۔‘‘ ان احادیث میں جو مذکور ہے کہ اسے آخرت میں ریشم نصیب نہیں ہوگا،اس کا معنیٰ صرف یہ نہیں کہ چلیے جی آخرت میں یہ نصیب نہ ہوگا تو نہ سہی،کوئی دوسرا کپڑا ہی سہی۔بلکہ آخرت میں اس کے نصیب نہ ہونے کی شرح میں اس کے کئی مفہوم بیان کیے گئے ہیں،چنانچہ ان احادیث کی شرح کرتے ہوئے امام شوکانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’یہ دونوں حدیثیں ریشم کا لباس پہننے کے حرام ہونے پر دلالت کرتی ہیں،کیونکہ حدیث کے شروع میں ممانعت کے الفاظ کا وارد ہونا حقیقتاً اس کے حرام ہونے کا تقاضا کرتے،اس کی وجہ یہ ہے کہ جس نے اسے دنیا میں پہن لیا تو وہ آخرت میں اسے نہیں پہنے گا۔‘‘ بظاہر یہ اس کے جنت میں داخل ہی نہ ہو سکنے کا کنایہ ہے،کیوں کہ(سورۃ الحج،آیت:23
[1] صحیح البخاري مع الفتح،رقم الحدیث (5830) مختصر صحیح مسلم للمنذري،رقم الحدیث (1336) صحیح سنن الترمذي،رقم الحدیث (2258) صحیح سنن النسائي،رقم الحدیث (4898) [2] صحیح البخاري مع الفتح،رقم الحدیث (5832) صحیح مسلم مع شرح النووي (7/ 4/ 51) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (3588)